Aasan Quran - Al-Ahzaab : 12
وَ اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاِذْ : اور جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جن کے فِيْ قُلُوْبِهِمْ : دلوں میں مَّرَضٌ : روگ مَّا وَعَدَنَا : جو ہم سے وعدہ کیا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ دینا
اور یاد کرو جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے، یہ کہہ رہے تھے کہ : اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جو وعدہ کیا ہے وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں (13)
13: مستند روایات میں ہے کہ حضرت سلمان فارسی ؓ جس جگہ خندق کھود رہے تھے وہاں ایک سخت چٹان بیچ میں آگئی جو کسی طرح ٹوٹ نہیں رہی تھی، آنحضرت ﷺ کو اطلاع ہوئی تو آپ بہ نفس نفیس وہاں تشریف لے گئے، اور اپنے دست مبارک میں کدال لے کر یہ آیت پڑھی : وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقًا : اور کدال سے چٹان پر ضرب لگائی تو ایک تہائی چٹان ٹوٹ گئی اور اس میں سے ایک روشنی نمودار ہوئی جس میں آپ کو یمن اور کسری کے محلات دکھائے گئے، پھر دوسری ضرب لگاتے وقت آپ نے اسی آیت کو پورا پڑھا وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا : اس پر چٹان کا ایک حصہ ٹوٹا اور دوبارہ روشنی ظاہر ہوئی جس میں آپ نے روم کے محلات دیکھے، پھر تیسری ضرب پر چٹان پوری ٹوٹ گئی، اس موقع پر آپ نے فرمایا کہ مجھے یمن، ایران اور روم کے محلات دکھاکر یہ بشارت دی گئی ہے کہ یہ سارے ملک میری امت کے ہاتھوں فتح ہوں گے، منافقین نے یہ سنا تو کہا کہ حالت تو یہ ہے کہ خود اپنے شہر کا بچاؤ کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے، اور خواب یہ دیکھے جارہے ہیں کہ ایران اور روم ہمارے ہاتھوں فتح ہوں گے، مفسرین نے فرمایا ہے کہ اس آیت میں منافقین کی اس بات کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔
Top