Aasan Quran - Al-Ahzaab : 40
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠   ۧ
مَا كَانَ : نہیں ہیں مُحَمَّدٌ : محمد اَبَآ : باپ اَحَدٍ : کسی کے مِّنْ رِّجَالِكُمْ : تمہارے مردوں میں سے وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّسُوْلَ اللّٰهِ : اللہ کے رسول وَخَاتَمَ : اور مہر النَّبِيّٖنَ ۭ : نبیوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمًا : جاننے والا
(مسلمانو !) محمد ﷺ تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں، (35) اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے۔
35: چونکہ حضرت زید بن حارثہ کو آنحضرت ﷺ نے اپنا بیٹا قرار دیا تھا، اس لئے لوگ ان کو زید بن محمد ﷺ کہہ کر پکارتے تھے، پچھلی آیتوں میں جب یہ حکم جاری ہوا کہ منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹا قرار نہیں دیا جاسکتا، تو حضرت زید کو زید بن محمد ﷺ کہنے کی بھی ممانعت ہوگئی، چنانچہ اس آیت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ آپ کسی مرد کے نسبی باپ نہیں ہیں (کیونکہ آپ کی زندہ رہنے والی اولاد میں صرف بیٹیاں تھیں) لیکن آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہونے کی وجہ سے پوری امت کے روحانی باپ ہیں، اور چونکہ آخری نبی ہیں اور قیامت تک کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں، اس جاہلیت کی رسموں کو اپنے عمل سے ختم کرنے کی ذمہ داری آپ ہی پر عائد ہوتی ہے۔
Top