Aasan Quran - Al-Ahzaab : 49
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا١ۚ فَمَتِّعُوْهُنَّ وَ سَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِذَا : جب نَكَحْتُمُ : تم نکاح کرو الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتوں ثُمَّ : پھر طَلَّقْتُمُوْهُنَّ : تم انہیں طلاق دو مِنْ قَبْلِ : پہلے اَنْ : کہ تَمَسُّوْهُنَّ : تم انہیں ہاتھ لگاؤ فَمَا لَكُمْ : تو نہیں تمہارے لیے عَلَيْهِنَّ : ان پر مِنْ عِدَّةٍ : کوئی عدت تَعْتَدُّوْنَهَا ۚ : کہ پوری کراؤ تم اس سے فَمَتِّعُوْهُنَّ : پس تم انہیں کچھ متاع دو وَسَرِّحُوْهُنَّ : اور انہیں رخصت کردو سَرَاحًا : رخصت جَمِيْلًا : اچھی طرح
اے ایمان والو ! جب تم نے مومن عورتوں سے نکاح کیا ہو، پھر تم نے انہیں چھونے سے پہلے ہی طلاق دے دی ہو، تو ان کے ذمہ تمہاری کوئی عدت واجب نہیں ہے جس کی گنتی تمہیں شمار کرنی ہو۔ (36) لہذا انہیں کچھ تحفہ دے دو ، (37) اور انہیں خوبصورتی سے رخصت کردو۔
36: اگر رخصتی کے بعد طلاق ہو تو عورت کو عدت گزارنے کا حکم ہے جو سورة بقرۃ (2: 228) میں گزرا ہے کہ ایسی عورت تین مرتبہ ایام ماہواری گزرنے تک عدت میں بیٹھے گی، اور اس کے بعد نکاح کرسکے گی، لیکن اگر رخصتی نہ ہوئی ہو تو اس کا حکم اس آیت میں بیان فرمایا گیا ہے کہ ایسی صورت میں عورت پر عدت گزارنا واجب نہیں ہے، بلکہ وہ طلاق کے فوراً بعد بھی نکاح کرسکتی ہے، آیت میں چھونے کا جو لفظ استعمال ہوا ہے اس سے مراد رخصتی ہے یعنی میاں بیوی کو ایسی تنہائی میسر آجائے کہ اگر وہ ہم بستری کرنا چاہیں تو کوئی رکاوٹ نہ ہو، اگر ایسی تنہائی میسر آجائے تو عدت واجب ہوجاتی ہے، چاہے ہم بستری ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔ 37: متاع (تحفے) سے مراد یہ ہے کہ بیوی کو طلاق کے ذریعے رخصت کرتے وقت ایک جوڑا دیا جائے جسے اصطلاح میں متعہ کہا جاتا ہے، اور یہ جوڑا مہر کے علاوہ ہے، اور ہر صورت میں مرد کو دینا چاہیے، چاہے رخصتی سے پہلے طلاق ہو یا رخصتی کے بعد، آیت کا منشاء یہ ہے کہ اگر کسی وجہ سے آپس میں نبھاؤ ممکن نہ رہا ہو اور طلاق دینی ہی ہو تو دونوں کے درمیان جدائی بھی لڑائی اور دشمنی کی فضا کے بجائے خوش اسلوبی کے ساتھ ہونی چاہیے۔
Top