Aasan Quran - Faatir : 32
ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْكِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا١ۚ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ١ۚ وَ مِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ١ۚ وَ مِنْهُمْ سَابِقٌۢ بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِیْرُؕ
ثُمَّ : پھر اَوْرَثْنَا : ہم نے وارث بنایا الْكِتٰبَ : کتاب الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اصْطَفَيْنَا : ہم نے چنا مِنْ : سے۔ کو عِبَادِنَا ۚ : اپنے بندے فَمِنْهُمْ : پس ان سے (کوئی) ظَالِمٌ : ظلم کرنے والا لِّنَفْسِهٖ ۚ : اپنی جان پر وَمِنْهُمْ : اور ان سے (کوئی) مُّقْتَصِدٌ ۚ : میانہ رو وَمِنْهُمْ : اور ان سے (کوئی) سَابِقٌۢ : سبقت لے جانے والا بِالْخَيْرٰتِ : نیکیوں میں بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ : حکم سے اللہ کے ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ (یہی) الْفَضْلُ : فضل الْكَبِيْرُ : بڑا
پھر ہم نے اس کتاب کا وارث اپنے بندوں میں سے ان کو بنایا جنہیں ہم نے چن لیا تھا (9) پھر ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اپنی جان پر ظلم کرنے والے ہیں، اور انہی میں سے کچھ ایسے ہیں جو درمیانے درجے کے ہیں، اور کچھ وہ ہیں جو اللہ کی توفیق سے نیکیوں میں بڑھے چلے جاتے ہیں۔ اور یہ (اللہ کا) بہت بڑا فضل ہے۔
9: اس سے مراد مسلمان ہیں، مطلب یہ ہے کہ یہ قرآن براہ راست تو حضور سرور عالم ﷺ پر نازل ہوا، لیکن پھر اس کا وراث ان مسلمانوں کو بنایا گیا جنہیں اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لئے چن لیا تھا کہ وہ اللہ کی کتاب پر ایمان لائیں، لیکن ایمان لانے کے بعد ان کی تین قسمیں ہوگئیں، ایک وہ تھے جو ایمان تو لے آئے لیکن اس کے تقاضوں پر پوری طرح عمل نہیں کیا، چنانچہ اپنے بعض فرائض چھوڑدئیے، اور گناہوں کا بھی ارتکاب کرلیا، ان کے بارے میں یہ فرمایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، کیونکہ ایمان کا تقاضا تو یہ تھا کہ انہیں جنت میں فوری داخلہ نصیب ہوتا، لیکن انہوں نے گناہ کرکے اپنے آپ کو سزا کا مستحق بنالیا، جس کے نتیجے میں قانون کا تقاضا یہی ہے کہ ایسے شخص کو پہلے اپنے گناہوں کا عذاب بھگتنا ہوگا، دوسری قسم جس کو درمیانے درجے کا کہا گیا ہے، اس سے مراد وہ مسلمان ہیں جو فرائض وواجبات پر تو عمل کرتے ہیں اور گناہوں سے بھی پرہیز کرتے ہیں ؛ لیکن نفلی عبادتیں اور مستحب کاموں پر عمل نہیں کرتے، اور تیسری قسم ان لوگوں پر مشتمل ہے جو صرف فرائض وواجبات پر اکتفا کرنے کے بجائے نفلی عبادتوں اور مستحب کاموں کا بھی پورا اہتمام کرتے ہیں، یہ تینوں قسمیں مسلمانوں ہی کی بیان کی ہوئی ہیں، اور آخر کار مغفرت کے بعد جنت میں انشاء اللہ تینوں قسمیں داخل ہوں گی۔
Top