Aasan Quran - Az-Zumar : 24
اَفَمَنْ یَّتَّقِیْ بِوَجْهِهٖ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ قِیْلَ لِلظّٰلِمِیْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس۔ جو يَّتَّقِيْ : بچاتا ہے بِوَجْهِهٖ : اپنا چہرہ سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برے عذاب سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : قیامت کے دن وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو ذُوْقُوْا : تم چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے (کرتے) تھے
بھلا (اس شخص کا کیسا برا حال ہوگا) جو قیامت کے دن اپنے چہرے ہی سے بدترین عذاب کو روکنا چاہے گا ؟ (12) اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ : چکھو مزہ اس کمائی کا جو تم نے کر رکھی تھی۔
12: یہ دوزخ کے ایک خوفناک پہلو کی منظر کشی ہے۔ عام طور سے ہوتا یہ ہے کہ انسان جب کوئی تکلیف دہ چیز اپنی طرف آتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ اپنے ہاتھوں یا پاؤں سے اسے روکنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن دوزخ میں یہ اس لیے ممکن نہیں ہوگا کہ ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہوں گے، اس لیے جسم سے عذاب کو روکنے کی کوئی اور صورت نہیں ہوگی، سوائے اس کے کہ چہرے ہی کو آگے کر کے اسے ڈھال بنایا جائے، لیکن ظاہر ہے کہ چہرے پر روکنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، کیونکہ چہرے کو تکلیف سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
Top