Aasan Quran - An-Nisaa : 86
وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَسِیْبًا
وَاِذَا : اور جب حُيِّيْتُمْ : تمہیں دعا دے بِتَحِيَّةٍ : کسی دعا (سلام) سے فَحَيُّوْا : تو تم دعا دو بِاَحْسَنَ : بہتر مِنْھَآ : اس سے اَوْ : یا رُدُّوْھَا : وہی لوٹا دو (کہدو) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : پر (کا) كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز حَسِيْبًا : حساب کرنے والا
اور جب تمہیں کوئی شخص سلام کرے تو تم اسے اس سے بھی بہتر طریقے پر سلام کرو، یا (کم از کم) انہی الفاظ میں اس کا جواب دے دو۔ (52) بیشک اللہ ہر چیز کا حساب رکھنے والا ہے۔
52: اسلام بھی چونکہ اللہ تعالیٰ کے حضور ایک سفارش ہے، اس لیے سفارش کا حکم بیان کرنے کے ساتھ سلام کا حکم بھی بیان فرما دیا گیا ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ پسندیدہ بات تو یہ ہے کہ جن الفاظ میں کسی شخص نے سلام کیا ہے اس سے بہتر الفاظ میں اس کا جواب دیا جائے، مثلاً اگر اس نے صرف السلام علیکم کہا ہے تو جواب میں وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا جائے لیکن اگر بعینہ اسی کے الفاظ میں جواب دے دیا جائے تو یہ بھی جائز ہے، البتہ کسی مسلمان کے سلام کا بالکل جواب نہ دینا گناہ ہے۔
Top