Aasan Quran - Az-Zukhruf : 32
اَهُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ١ؕ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَهُمْ مَّعِیْشَتَهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا١ؕ وَ رَحْمَتُ رَبِّكَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
اَهُمْ يَقْسِمُوْنَ : کیا وہ تقسیم کرتے پھرتے ہیں رَحْمَتَ رَبِّكَ : رحمت تیرے رب کی نَحْنُ قَسَمْنَا : ہم نے تقسیم کی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان مَّعِيْشَتَهُمْ : ان کی معیشت فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی میں وَرَفَعْنَا : اور بلند کیا ہم نے بَعْضَهُمْ : ان میں سے بعض کو فَوْقَ بَعْضٍ : بعض پر دَرَجٰتٍ : درجوں میں لِّيَتَّخِذَ : تاکہ بنائیں بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض بَعْضًا سُخْرِيًّا : بعض کو خدمت گار۔ تابع دار وَرَحْمَتُ رَبِّكَ : اور رحمت تیرے رب کی خَيْرٌ : بہتر ہے مِّمَّا : ہراس چیز سے يَجْمَعُوْنَ : جو وہ جمع کررہے ہیں
بھلا کیا یہ لوگ ہیں جو تمہارے پروردگار کی رحمت تقسیم کریں گے ؟ (8) دنیوی زندگی میں ان کی روزی کے ذرائع بھی ہم نے ہی ان کے درمیان تقسیم کر رکھے ہیں اور ہم نے ہی ان میں سے ایک کو دوسرے پر درجات میں فوقیت دی ہے، تاکہ وہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں۔ اور تمہارے پروردگار کی رحمت تو اس (دولت) سے کہیں بہتر چیز ہے جو یہ جمع کر رہے ہیں۔ (9)
8: یہاں رحمت سے مراد نبوت ہے، اور مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ جو تجویز پیش کر رہے ہیں کہ قرآن مکہ یا طائف کے کسی بڑے آدمی پر نازل ہونا چاہیے تھا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے آپ کو اس فیصلے کا حق دار سمجھتے ہیں کہ نبوت کی رحمت کس کو عطا کی جائے، کسی کو نہ کی جائے۔ 9: یہاں پھر رحمت سے مراد نبوت ہے، اور مطلب یہ ہے کہ نبوت تو بہت اعلی درجے کی چیز ہے اس کی تقسیم کا کام ان لوگوں کے حوالے کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دنیا کا مال و دولت اور روزی کے ذرائع جو نبوت سے بہت کم درجے کی چیز ہے ان کی تقسیم بھی ہم نے ان لوگوں کے حوالے نہیں کی، کیونکہ یہ اس کے بھی اہل نہیں تھے، ، بلکہ خود ایسا نظام بنایا ہے جس کے ذریعے ہر شخص کو اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے دوسرے کا محتاج بنادیا ہے، اس باہمی احتیاج کی بنیاد پر لوگوں کی آمدنی میں بھی فرق ہے، اور اسی فرق کی بنیاد پر ایک شخص دوسرے کی حاجتیں پوری کرتا ہے ؛ تاکہ وہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں، کا یہی مطلب ہے، اس مسئلے کی مکمل تفصیل کے لئے اس آیت کے تحت تفسیر معارف القرآن کا مطالعہ فرمایا جائے۔
Top