بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Aasan Quran - An-Najm : 1
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ
وَالنَّجْمِ : قسم ہے تارے کی اِذَا هَوٰى : جب وہ گرا
قسم ہے ستارے کی جب وہ گرے۔ (1)
1: ستارے کے گرنے سے مراد اس کا غائب ہونا ہے، جیسا کہ سورت کے تعارف میں عرض کیا گیا، اس سورت کا اصل موضوع حضور نبی کریم ﷺ کی رسالت کو ثابت کرنا ہے، اس لئے سورت کے شروع میں آپ پر نازل ہونے والی وحی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد فرشتہ آپ کے پاس لے کر آتا ہے، شروع میں ستارے کی قسم کھانے سے اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ جس طرح ستارہ روشنی کی ایک علامت ہے اور عرب کے لوگ اس سے صحیح راستے کا پتہ لگاتے تھے، اسی طرح حضور اقدس ﷺ لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت کا پیکر ہیں، اس کے علاوہ ستارے کے سفر کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو راستہ مقرر فرمایا ہے وہ اس سے بال برابر بھی ادھر ادھر نہیں ہوتا، اور نہ اس سے بھٹکتا ہے، اسی طرح آنحضرت ﷺ کے بارے میں اگلی آیت میں فرمایا گیا ہے کہ وہ نہ راستہ بھولے ہیں، نہ بھٹکے ہیں، پھر جب ستارہ غائب ہونے والا ہوتا ہے تو اس کے ذریعے راستہ زیادہ آسانی سے معلوم ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ مسافروں کو اس کا زبان حال سے یہ پیغام ہوتا ہے کہ میں رخصت ہونے والا ہوں مجھ سے راستہ معلوم کرنے میں جلدی کرو، اسی طرح حضور نبی کریم ﷺ دنیا میں زیادہ عرصہ مقیم نہیں رہیں گے، اس لئے آپ سے ہدایت حاصل کرنے والوں کو جلدی کرنی چاہیے۔
Top