Aasan Quran - Al-Hadid : 19
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖۤ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصِّدِّیْقُوْنَ١ۖۗ وَ الشُّهَدَآءُ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؕ لَهُمْ اَجْرُهُمْ وَ نُوْرُهُمْ١ؕ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور وہ لوگ جو ایمان لائے بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖٓ : اللہ پر اور اس کے رسولوں پر اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ الصِّدِّيْقُوْنَ ڰ : وہ سچے ہیں وَالشُّهَدَآءُ : اور شہید ہیں عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ : اپنے رب کے نزدیک لَهُمْ اَجْرُهُمْ : ان کے لیے ان کا اجر ہے وَنُوْرُهُمْ ۭ : اور ان کا نور ہے وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا وَكَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَآ : اور انہوں نے جھٹلایا ہماری آیات کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : جہنم والے ہیں
اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں، وہی اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں۔ (15) ان کے لیے ان کا اجر اور ان کا نور ہے۔ اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا اور ہماری نشانیوں کو جھٹلایا، وہ دوزخی لوگ ہیں۔
15: صدیق کے معنی ہیں وہ شخص جو اپنے قول وفعل کا سچا ہو اور یہ انبیائے کرام کے بعد پرہیزگاری کا سب سے اونچا درجہ ہے، جیسا کہ سورة نساء (4: 70) میں گزرا ہے، اور شہید کے لفظی معنی تو گواہ کے ہیں، اور قیامت میں امت محمدیہ (علی صاحبہا الصلوۃ والسلام) کے پرہیزگار افراد پچھلے انبیاء کرام (علیہم السلام) کے حق میں گواہی دیں گے جیسا کہ سورة بقرۃ (143) میں گزرا ہے، نیز شہیدان حضرات کو بھی کہا جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے اپنی جان کی قربانی پیش کریں، یہاں یہ بات منافقوں کے مقابلے میں فرمائی جارہی ہے کہ صرف زبان سے ایمان کا دعوی کرکے کوئی شخص صدیق اور شہید کا درجہ حاصل نہیں کرسکتا ؛ بلکہ وہی لوگ یہ درجہ حاصل کرسکتے ہیں جو دل سے سچا اور پکا ایمان لائے ہوں، یہاں تک کہ اس ایمان کے آثار ان کی عملی زندگی میں پوری طرح ظاہر ہوں۔
Top