Aasan Quran - Al-Hadid : 23
لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِۙ
لِّكَيْلَا : تاکہ نہ تَاْسَوْا : تم افسوس کرو عَلٰي مَا : اوپر اس کے جو فَاتَكُمْ : نقصان ہوا تم کو۔ کھو گیا تم سے وَلَا تَفْرَحُوْا : اور نہ تم خوش ہو بِمَآ اٰتٰىكُمْ ۭ : ساتھ اس کے جو اس نے دیا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا كُلَّ مُخْتَالٍ : ہر خود پسند فَخُوْرِۨ : فخر جتانے والے کو
یہ اس لیے تاکہ جو چیز تم سے جاتی رہے، اس پر تم غم میں نہ پڑو، اور جو چیز اللہ تمہیں عطا فرمادے، اس پر تم اتراؤ نہیں، (18) اور اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو اتراہٹ میں مبتلا ہو، شیخی بگھارنے والا ہو۔
18: جس شخص کا اس بات پر ایمان ہو کہ دنیا میں جو کچھ ہورہا ہے، وہ اسی تقدیر کے مطابق ہورہا ہے، جو لوح محفوظ میں پہلے سے لکھی ہوئی ہے، اسے کسی ناگوار واقعے پر اتنا صدمہ نہیں ہوتا جو اسے دائمی پریشانی اور حسرت میں مبتلا رکھے ؛ بلکہ یہ چیز اس کی تسلی کا باعث ہوتی ہے کہ جو کچھ تقدیر میں لکھا تھا وہی ہوا، اور یہ کہ اس دنیا کی تکلیفیں آخرت کی نعمتوں کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں، اس طرح اگر کوئی خوشی کا واقعہ پیش آتا ہے تو انسان اس پر اتراکر تکبر میں مبتلا نہیں ہوتا، اس لئے کہ وہ جانتا ہے کہ یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق اور تقدیر کے مطابق ہے، اور اس پر انسان کو اترانے کے بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
Top