Aasan Quran - Al-Hadid : 7
اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُّسْتَخْلَفِیْنَ فِیْهِ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ اَنْفَقُوْا لَهُمْ اَجْرٌ كَبِیْرٌ
اٰمِنُوْا : ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کے رسول پر وَاَنْفِقُوْا مِمَّا : اور خرچ کرو اس میں سے جو جَعَلَكُمْ : اس نے بنایا تم کو مُّسْتَخْلَفِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے۔ خلیفہ۔ جانشین فِيْهِ ۭ : اس میں فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : تو وہ لوگ جو ایمان لائے مِنْكُمْ : تم میں سے وَاَنْفَقُوْا : اور انہوں نے خرچ کیا لَهُمْ اَجْرٌ : ان کے لیے اجر ہے كَبِيْرٌ : بڑا
اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھو، اور جس (مال) میں اللہ نے تمہیں قائم مقام بنایا ہے، (5) اس میں سے (اللہ کے راستے میں) خرچ کرو۔ چنانچہ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں، اور انہوں نے (اللہ کے راستے میں) خرچ کیا ہے، ان کے لیے بڑا اجر ہے۔
5: مال و دولت میں انسان کو قائم مقام بنانے سے دو عظیم حقیقتوں کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔ ایک یہ کہ مال و دولت، خواہ کسی قسم کا ہو، اصل میں وہ اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے، کیونکہ اسی نے اس کو پیدا فرمایا ہے البتہ اس نے انسان کو اس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے عطا فرمایا ہے، اس لیے انسان اس کی ملکیت میں اللہ تعالیٰ کا قائم مقام ہے، اور جب وہ قائم مقام ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اسے اللہ تعالیٰ ہی کی مرضی اور اس کے حکم کے مطابق خرچ کرے۔ اور دوسری حقیقت یہ ہے کہ ہر انسان جو دولت کماتا ہے، وہ اس سے پہلے کسی اور کے قبضے میں تھی، اور اب خریداری، تحفے یا میراث وغیرہ کے ذریعے سے اس کے پاس آگئی ہے، اس لحاظ سے وہ اپنے سے پچھلے مالک کا قائم مقام یا جانشین ہے۔ اس سے یہ اشارہ فرمایا جا رہا ہے کہ جس طرح یہ دولت تم سے پہلے مالک کے پاس ہمیشہ نہیں رہی، بلکہ تمہارے پاس منتقل ہوگئی، اسی طرح یہ تمہارے پاس بھی ہمیشہ نہیں رہے گی، بلکہ کسی اور کے پاس چلی جائے گی، اور جب اسے ہمیشہ تمہارے پاس نہیں رہنا، کسی نہ کسی کے پاس جانا ہے تو تمہاری خوش نصیبی یہ ہے کہ اس کو ان لوگوں کی طرف منتقل کرو جنہیں دینے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔
Top