Aasan Quran - Al-A'raaf : 120
وَ اُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَۚۖ
وَاُلْقِيَ : اور گرگئے السَّحَرَةُ : جادوگر سٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
اور اس واقعے نے سارے جادوگروں کو بےساختہ سجدے میں گرا دیا۔ (55)
55 یہاں قرآن کریم نے مجہول کا صیغہ القی استعمال فرمایا ہے جس کے لفظی معنی گرگئے نہیں بلکہ گرادئیے گئے، ہیں۔ اس میں اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ حالات ایسے پیش آئے کہ ان کے ضمیر نے انہیں بےساختہ سجدے میں گر جانے پر مجبور کردیا۔ اوپر ترجمے میں اس پہلو کی رعایت کی کوشش کی گئی ہے۔ یہاں ایمان کی یہ طاقت بھی ملاحظہ فرمائیے کہ جو جادوگر چند لمحوں پہلے اپنے مذہب کی دفاعی کاروائی پر بھی فرعون سے انعام مانگ رہے تھے، اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد ان میں یہ عظیم حوصلہ پیدا ہوگیا کہ وہ فرعون جیسے جابر حکمران کی دھمکیوں کو ذرا بھی خاطر میں نہیں لائے، اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے پاس چلے جانے کا اشتیاق ظاہر کرنے لگے۔
Top