Aasan Quran - Al-A'raaf : 145
وَ كَتَبْنَا لَهٗ فِی الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْعِظَةً وَّ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ١ۚ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّ اْمُرْ قَوْمَكَ یَاْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَا١ؕ سَاُورِیْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِیْنَ
وَكَتَبْنَا : اور ہم نے لکھدی لَهٗ : اس کے لیے فِي : میں الْاَلْوَاحِ : تختیاں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز مَّوْعِظَةً : نصیحت وَّتَفْصِيْلًا : اور تفصیل لِّكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کی فَخُذْهَا : پس تو اسے پکڑ لے بِقُوَّةٍ : قوت سے وَّاْمُرْ : اور حکم دے قَوْمَكَ : اپنی قوم يَاْخُذُوْا : وہ پکڑیں (اختیار کریں) بِاَحْسَنِهَا : اس کی اچھی باتیں سَاُورِيْكُمْ : عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا دَارَ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمانوں کا گھر
اور ہم نے ان کے لیے تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی، (اور یہ حکم دیا کہ) اب اس کو مضبوطی سے تھام لو، اور اپنی قوم کو حکم دو کہ اس کے بہترین احکام پر عمل کریں۔ (66) میں عنقریب تم کو نافرمانوں کا گھر دکھا دوں گا۔ (67)
66: اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تورات کے تمام ہی احکام بہترین ہیں، ان پر عمل کرنا چاہیے اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ جہاں تورات نے ایک کام کو جائز کہا ہو، لیکن دوسرے کام کو بہتر یا مستحب قرار دیا ہو تو اللہ تعالیٰ کے شکر کا تقاضا یہ ہے کہ اس کام کو اختیار کرلیا جائے جس کو اس میں بہترین قرار دیا گیا ہے۔ 67: بظاہر اس سے مراد فلسطین کا علاقہ ہے جو اس وقت عمالقہ کے قبضے میں تھا۔ اور دکھانے سے مراد یہ ہے کہ وہ علاقہ بنی اسرائیل کے قبضے میں آجائے گا۔ جیسا کہ حضرت یوشع اور حضرت سموئیل (علیہما السلام) کے زمانے میں ہوا۔ بعض مفسرین نے ”نافرمانوں کے گھر“ کا مطلب دوزخ بتایا ہے اور مقصد یہ بیان کیا ہے کہ آخرت میں تمہیں نافرمانوں کا یہ انجام دکھا دیا جائے گا کہ جنہوں نے تم پر ظلم کیے تھے وہ کس برے حال میں ہیں۔
Top