Aasan Quran - Al-Anfaal : 30
وَ اِذْ یَمْكُرُ بِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْكَ اَوْ یَقْتُلُوْكَ اَوْ یُخْرِجُوْكَ١ؕ وَ یَمْكُرُوْنَ وَ یَمْكُرُ اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ
وَاِذْ : اور جب يَمْكُرُ بِكَ : خفیہ تدبیریں کرتے تھے آپ کے بارہ میں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لِيُثْبِتُوْكَ : تمہیں قید کرلیں اَوْ يَقْتُلُوْكَ : یا قتل کردیں تمہیں اَوْ يُخْرِجُوْكَ : یا نکال دیں تمہیں وَيَمْكُرُوْنَ : اور وہ خفیہ تدبیریں کرتے تھے وَيَمْكُرُ اللّٰهُ : اور خفیہ تدبیریں کرتا ہے اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ خَيْرُ : بہترین الْمٰكِرِيْنَ : تدبیر کرنے والا
اور (اے پیغمبر) وہ وقت یاد کرو جب کافر لوگ تمہارے خلاف منصوبے بنا رہے تھے کہ تمہیں گرفتار کرلیں، یا تمہیں قتل کردیں، یا تمہیں (وطن سے) نکال دیں، وہ اپنے منصوبے بنا رہے تھے اور اللہ اپنا منصوبہ بنا رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر منصوبہ بنانے والا ہے (18)
18: یہ آیت آنحضرت ﷺ کی ہجرت کے واقعے کی طرف اشارہ کررہی ہے، کفار مکہ نے جب یہ دیکھا کہ اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے اور مدینہ منورہ میں بڑی تعداد مسلمان ہوچکی ہے، تو انہوں نے ایک مجلس مشاورت منعقد کی اس میں مختلف تجویزیں پیش کی گئیں، یہ آیت ان تمام تجویزوں کا ذکر کررہی ہے، یعنی گرفتاری، قتل، اور جلا وطنی، آخر میں فیصلہ یہ ہوا تھا کہ مختلف قبیلوں سے ایک ایک نوجوان لے کر سب یکبارگی آپ ﷺ پر حملہ آور ہوں، اللہ تعالیٰ نے یہ ساری باتیں آنحضرت ﷺ کو وحی کے ذریعے بتادیں اور ہجرت کا حکم دے دیا، آپ کے گھر کا محاصرہ ہوچکا تھا، مگر آپ وہاں سے اللہ تعالیٰ کی قدرت سے اس طرح نکل آئے کہ وہ آپ کو نہ دیکھ سکے، تفصیلی واقعہ سیرت کی کتابوں میں موجود ہے اور معارف القرآن میں بھی اس آیت کے تحت بیان ہوا ہے۔
Top