Aasan Quran - Al-Anfaal : 43
اِذْ یُرِیْكَهُمُ اللّٰهُ فِیْ مَنَامِكَ قَلِیْلًا١ؕ وَ لَوْ اَرٰىكَهُمْ كَثِیْرًا لَّفَشِلْتُمْ وَ لَتَنَازَعْتُمْ فِی الْاَمْرِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ سَلَّمَ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِذْ : جب يُرِيْكَهُمُ : تمہیں دکھایا انہیں اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں مَنَامِكَ : تمہاری خواب قَلِيْلًا : تھوڑا وَلَوْ : اور اگر اَرٰىكَهُمْ : تمہیں دکھاتا انہیں كَثِيْرًا : بہت زیادہ لَّفَشِلْتُمْ : تو تم بزدلی کرتے وَلَتَنَازَعْتُمْ : تم جھگڑتے فِي الْاَمْرِ : معاملہ میں وَلٰكِنَّ : اور لیکن اللّٰهَ : اللہ سَلَّمَ : بچا لیا اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : دلوں کی بات
اور (اے پیغمبر) وہ وقت یاد کرو جب اللہ خواب میں تمہیں ان (دشمنوں) کی تعداد کم دکھا رہا تھا، (30) اور اگر تمہیں ان کی تعداد زیادہ دکھا دیتا تو (اے مسلمانو) تم ہمت ہار جاتے، اور تمہارے درمیان اس معاملے میں اختلاف پیدا ہوجاتا، لیکن اللہ نے (تمہیں اس سے) بچا لیا۔ یقینا وہ سینوں میں چھپی باتیں خوب جانتا ہے۔
30: جنگ شروع ہونے سے پہلے جب ابھی تک مسلمانوں کو یہ پتہ نہیں چلا تھا کہ حملہ آور کافروں کی تعداد کتنی ہے ؟ آنحضرت ﷺ کو خواب میں کافروں کے لشکر کو کم کرکے دکھایا گیا، آپ نے وہ خواب صحابہ کرام سے بیان فرمایا، جس سے ان کے حوصلے بلند ہوئے، امام رازی ؒ فرماتے ہیں کہ نبی کا خواب چونکہ واقعہ کے خلاف نہیں ہوسکتا اس لئے بظاہر آپ کو لشکر کا ایک حصہ دکھایا گیا تھا، آپ نے اسی حصہ کے بارے میں لوگوں کو بتایا کہ وہ تھوڑے سے لوگ ہیں، اور بعض حضرات نے یہ بھی فرمایا ہے کہ خواب میں جو چیز دکھائی جاتی ہے وہ عالم مثال سے تعلق رکھتی ہے عین وہ چیز مراد نہیں ہوتی جو خواب میں نظر آرہی ہو، اسی لئے خواب میں تعبیر کی ضرورت پڑتی ہے لہذا خواب میں سارے لشکر کی تعداد اگرچہ واقعی کم دکھائی گئی ؛ لیکن اس کمی کی اصل تعبیر یہ تھی کہ یہ سارا لشکر بےحیثیت ہے، آنحضرت ﷺ کو اس تعبیر کا علم تھا اور آپ نے یہ خواب صحابہ ؓ کے سامنے اس لئے بیان فرمایا تاکہ انکے حوصلے بڑھ جائیں۔
Top