Aasan Quran - Al-Anfaal : 53
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ لَمْ یَكُ مُغَیِّرًا نِّعْمَةً اَنْعَمَهَا عَلٰى قَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ لَمْ يَكُ : نہیں ہے مُغَيِّرًا : بدلنے والا نِّعْمَةً : کوئی نعمت اَنْعَمَهَا : اسے دی عَلٰي قَوْمٍ : کسی قوم کو حَتّٰي : جب تک يُغَيِّرُوْا : وہ بدلیں مَا : جو بِاَنْفُسِهِمْ : ان کے دلوں میں وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ اللہ کا دستور یہ ہے کہ اس نے جو نعمت کسی قوم کو دی ہو اسے اس وقت تک بدلنا گوارا نہیں کرتا جب تک وہ لوگ خود اپنی حالت تبدیل نہ کرلیں (36) اور اللہ ہر بات سنتا، سب کچھ جانتا ہے۔
36: یعنی اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں کو عذاب سے اسی وقت بدلتا ہے جب کوئی قوم اپنی حالت کو خود بدل لیتی ہے، کفار مکہ کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی نعمتیں عطا فرمائی تھیں جن میں سب سے بڑی نعمت یہ تھی کہ آنحضرت ﷺ کو انہی کے درمیان مبعوث کیا گیا اگر وہ اس وقت ضد سے کام لینے کے بجائے حق طلبی اور انصاف سے کام لیتے تو ان کے لئے اسلام قبول کرنا کچھ مشکل نہیں تھا لیکن انہوں نے اس نعمت کی ناشکری کرکے اور ضد سے کام لے کر اپنی حالت کو بدل لیا اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اسلام قبول کرنے کو اپنے وقار کا مسئلہ بنالیا جس سے حق کو قبول کرنا ان کے لئے مشکل ہوگیا، جب انہوں نے اپنی حالت اس طرح بدل لی تو اللہ تعالیٰ نے بھی اپنی نعمتوں کو عذاب سے تبدیل کردیا۔
Top