Aasan Quran - At-Tawba : 106
وَ اٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لِاَمْرِ اللّٰهِ اِمَّا یُعَذِّبُهُمْ وَ اِمَّا یَتُوْبُ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاٰخَرُوْنَ : اور کچھ اور مُرْجَوْنَ : وہ موقوف رکھے گئے لِاَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کے حکم پر اِمَّا : خواہ يُعَذِّبُھُمْ : وہ انہیں عذاب دے وَاِمَّا : اور خواہ يَتُوْبُ عَلَيْهِمْ : توبہ قبول کرلے ان کی وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا فیصلہ اللہ کا حکم آنے تک ملتوی کردیا گیا ہے، یا اللہ ان کو سزا دے گا، یا معاف کردے گا، (81) اور اللہ کامل علم والا بھی ہے، کامل حکمت والا بھی۔
81: یہ ان دس میں سے تین حضرات تھے جو کسی عذر کے بغیر صرف سستی کی وجہ سے تبوک کی مہم میں آنحضرت ﷺ کے ساتھ نہیں گئے تھے۔ یہ حضرت کعب بن مالک، حضرت ہلال بن امیہ اور مرارہ بن ربیع ؓ تھے۔ ان حضرات کو ندامت تو تھی، لیکن انہوں نے توبہ کرنے میں اتنی جلدی نہیں کی جتنی حضرت ابو لبابہ ؓ اور ان کے ساتھیوں نے کی تھی، نہ وہ طریقہ اختیار کیا جو ان سات حضرات نے اختیار کیا تھا۔ چنانچہ جب یہ حضرات آنحضرت ﷺ کے پاس معذرت کرنے کے لیے پہنچے تو آپ نے ان کے بارے میں اپنا فیصلہ ملتوی فرما دیا۔ اور جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم نہ آئے، ان کے بارے میں یہ حکم دیا کہ سب مسلمان ان کا معاشرتی بائیکاٹ کریں۔ چنانچہ پچاس دن تک ان کا بائیکاٹ جاری رہا، اور توبہ اس وقت قبول ہوئی جب آیت نمبر 118 نازل ہوئی، تفصیل وہیں پر آئے گی۔
Top