Aasan Quran - At-Tawba : 121
وَ لَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَةً صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً وَّ لَا یَقْطَعُوْنَ وَادِیًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَلَا يُنْفِقُوْنَ : اور نہ وہ خرچ کرتے ہیں نَفَقَةً : خرچ صَغِيْرَةً : چھوٹا وَّلَا كَبِيْرَةً : اور نہ بڑا وَّلَا يَقْطَعُوْنَ : اور نہ طے کرتے ہیں وَادِيًا : کوئی وادی (میدان) اِلَّا : مگر كُتِبَ لَھُمْ : تاکہ جزا دے انہیں لِيَجْزِيَھُمُ : تاکہ جزا دے انہیں اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنَ : بہترین مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے (ان کے اعمال)
نیز وہ جو کچھ (اللہ کے راستے میں) خرچ کرتے ہیں، چاہے وہ خرچ چھوٹا ہو یا بڑا، اور جس کسی وادی کو وہ پار کرتے ہیں، اس سب کو (ان کے اعمال نامے میں نیکی کے طور پر) لکھا جاتا ہے، تاکہ اللہ انہیں (ہر ایسے عمل پر) وہ جزاء دے جو ان کے بہترین اعمال کے لیے مقرر ہے۔ (97)
97: یعنی اگرچہ ان اعمال میں سے بعض چھوٹے نظر آتے ہوں، لیکن ان کا ثواب ان مجاہدین کے بہترین اعمال کے برابر دیا جائے گا۔ (یہاں یہ واضح رہے کہ قرآن کریم میں احسن (بہترین) کو اعمال کی صفت قرار دیا گیا ہے، اور اسے جزاء کی صفت قرار دینے پر علامہ ابو حیان نے البحر المحیط میں نحوی اعتبار سے جو اشکال پیش کیا ہے، اس کا کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا جاسکا، چنانچہ علامہ آلوسی نے بھی اس اعتراض کو نقل کر کے اس کی تائید ہی کی ہے۔ لہذا یہاں ترجمہ اس تفسیر کے مطابق کیا گیا ہے جو مدارک التنزیل میں مذکور ہے۔
Top