Aasan Quran - At-Tawba : 40
اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا١ۚ فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰى١ؕ وَ كَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَا١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
اِلَّا تَنْصُرُوْهُ : اگر تم مدد نہ کرو گے اس کی فَقَدْ نَصَرَهُ : تو البتہ اس کی مدد کی ہے اللّٰهُ : اللہ اِذْ : جب اَخْرَجَهُ : اس کو نکالا الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : جو کافر ہوئے (کافر) ثَانِيَ : دوسرا اثْنَيْنِ : دو میں اِذْ هُمَا : جب وہ دونوں فِي : میں الْغَارِ : غار اِذْ : جب يَقُوْلُ : وہ کہتے تھے لِصَاحِبِهٖ : اپنے س ا تھی سے لَا تَحْزَنْ : گھبراؤ نہیں اِنَُّ : یقیناً اللّٰهَ : اللہ مَعَنَا : ہمارے ساتھ فَاَنْزَلَ : تو نازل کی اللّٰهُ : اللہ سَكِيْنَتَهٗ : اپنی تسکین عَلَيْهِ : اس پر وَاَيَّدَهٗ : اس کی مدد کی بِجُنُوْدٍ : ایسے لشکروں سے لَّمْ تَرَوْهَا : جو تم نے نہیں دیکھے وَجَعَلَ : اور کردی كَلِمَةَ : بات الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوا : انہوں نے کفر کیا (کافر) السُّفْلٰى : پست (نیچی) وَكَلِمَةُ اللّٰهِ : اللہ کا کلمہ (بول) ھِىَ : وہ الْعُلْيَا : بالا وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اگر تم ان کی (یعنی نبی کریم ﷺ کی) مدد نہیں کرو گے تو (ان کا کچھ نقصان نہیں، کیونکہ) اللہ ان کی مدد اس وقت کرچکا ہے جب ان کو کافر لوگوں نے ایسے وقت (مکہ سے) نکالا تھا جب وہ دو آدمیوں میں سے دوسرے تھے، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ : غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھی ہے۔ (37) چنانچہ اللہ نے ان پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی، اور ان کی ایسے لشکروں سے مدد کی جو تمہیں نظر نہیں آئے، اور کافر لوگوں کا بول نیچا کر دکھایا، اور بول تو اللہ ہی کا بالا ہے، اور اللہ اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک۔
37: یہ ہجرت کے واقعے کی طرف اشارہ ہے۔ آنحضرت ﷺ صرف اپنے ایک رفیق حضرت صدیق اکبر ؓ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے نکلے تھے، اور تین دن تک غار ثور میں روپوش رہے تھے۔ مکہ مکرمہ کے کافر سرداروں نے آپ کی تلاش کے لیے چاروں طرف لوگ دوڑائے ہوئے تھے، اور آپ کو گرفتار کرنے کے لیے سو اونٹوں کا انعام مقرر کیا ہوا تھا۔ ایک مرتبہ آپ کو تلاش کرنے والے کھوجی غار ثور کے منہ تک پہنچ گئے اور ان کے پاؤں حضرت صدیق اکبر کو نظر آنے لگے جس کی وجہ سے ان پر گھبراہٹ کے آثار ظاہر ہوئے۔ لیکن حضور سرور دو عالم ﷺ نے اس موقع پر ان سے فرمایا تھا کہ غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے غار کے دہانے پر مکڑی سے جالا تنوا دیا۔ اور وہ لوگ اسے دیکھ کر واپس چلے گئے۔ اس واقعے کا حوالہ دے کر اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کو کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے، ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی مدد کافی ہے، لیکن خوش نصیبی ان لوگوں کی ہے جو آپ کی نصرت کی سعادت حاصل کریں۔
Top