Aasan Quran - At-Tawba : 46
وَ لَوْ اَرَادُوا الْخُرُوْجَ لَاَعَدُّوْا لَهٗ عُدَّةً وَّ لٰكِنْ كَرِهَ اللّٰهُ انْۢبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَ قِیْلَ اقْعُدُوْا مَعَ الْقٰعِدِیْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَرَادُوا : وہ ارادہ کرتے الْخُرُوْجَ : نکلنے کا لَاَعَدُّوْا : ضرور تیار کرتے لَهٗ : اس کے لیے عُدَّةً : کچھ سامان وَّلٰكِنْ : اور لیکن كَرِهَ : ناپسند کیا اللّٰهُ : اللہ انْۢبِعَاثَهُمْ : ان کا اٹھنا فَثَبَّطَهُمْ : سو ان کو روک دیا وَقِيْلَ : اور کہا گیا اقْعُدُوْا : بیٹھ جاؤ مَعَ : ساتھ الْقٰعِدِيْنَ : بیٹھنے والے
اگر ان کا ارادہ نکلنے کا ہوتا تو اس کے لیے انہوں نے کچھ نہ کچھ تیاری کی ہوتی۔ (39) لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا پسند ہی نہیں کیا، اس لیے انہیں سست پڑا رہنے دیا، اور کہہ دیا گیا کہ جو (اپاہج ہونے کی وجہ سے) بیٹھے ہیں، ان کے ساتھ تم بھی بیٹھ رہو۔
39: یہ آیت بتارہی ہے کہ انسان کا کوئی عذر اس وقت مانا جاسکتا ہے جب اس نے اپنی طرف سے اپنا فرض ادا کرنے کی کوشش اور تیاری پوری کی ہو، پھر کوئی غیر اختیاری وجہ ایسی پیش آگئی ہو جس کی بنا پر وہ اپنا فریضہ ادا نہیں کرسکا۔ لیکن کسی قسم کی کوشش اور تیاری کے بغیر یہ کہہ دینا کہ ہم معذور ہیں، قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ مثلاً کوئی شخص فجر کے وقت بیدار ہونے کی تیاری پوری کرے، الارم لگائے، یا کسی کو بیدار کرنے پر مقرر کرے، پھر آنکھ نہ کھلے تو بیشک معزور ہے، لیکن تیاری کچھ نہ کی ہو، اور پھر آنکھ نہ کھلنے کا عذر پیش کرے تو یہ عذر معتبر نہیں ہے۔
Top