Aasan Quran - At-Tawba : 49
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ ائْذَنْ لِّیْ وَ لَا تَفْتِنِّیْ١ؕ اَلَا فِی الْفِتْنَةِ سَقَطُوْا١ؕ وَ اِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِیْطَةٌۢ بِالْكٰفِرِیْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو۔ کوئی يَّقُوْلُ : کہتا ہے ائْذَنْ : اجازت دیں لِّيْ : مجھے وَلَا تَفْتِنِّىْ : اور نہ ڈالیں مجھے آزمائش میں اَلَا : یاد رکھو فِي : میں الْفِتْنَةِ : آزمائش سَقَطُوْا : وہ پڑچکے ہیں وَاِنَّ : اور بیشک جَهَنَّمَ : جہنم لَمُحِيْطَةٌ : گھیرے ہوئے بِالْكٰفِرِيْنَ : کافروں کو
اور انہی میں وہ صاحب بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ : مجھے اجازت دے دیجیے، اور مجھے فتنے میں نہ ڈالیے، (42) ارے فتنے ہی میں تو یہ خود پڑے ہوئے ہیں۔ اور یقین رکھو کہ جہنم سارے کافروں کو گھیرے میں لینے والی ہے۔
42: حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ منافقین میں ایک شخص جد بن قیس تھا۔ جب آنحضرت ﷺ نے اس کو غزوہ تبوک میں شامل ہونے کی دعوت دی تو اس نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں بڑا زن پرست آدمی ہوں، جب روم کی خوبصورت عورتوں کو دیکھوں گا تو مجھ سے صبر نہیں ہوسکے گا، اور میں فتنے میں مبتلا ہوجاؤں گا۔ لہذا مجھے اجازت دے دیجئے کہ میں اس جنگ میں شریک نہ ہوں، اور اس طرح مجھے فتنے میں مبتلا ہونے سے بچا لیجئے۔ اس آیت میں اس کی طرف اشارہ ہے (روح المعانی بحوالہ ابن المنذر و طبرانی وابن مردویہ)۔
Top