Aasan Quran - At-Tawba : 79
اَلَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الصَّدَقٰتِ وَ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُمْ فَیَسْخَرُوْنَ مِنْهُمْ١ؕ سَخِرَ اللّٰهُ مِنْهُمْ١٘ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَلْمِزُوْنَ : عیب لگاتے ہیں الْمُطَّوِّعِيْنَ : خوشی سے کرتے ہیں مِنَ : سے (جو) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) فِي : میں الصَّدَقٰتِ : صدقہ (جمع) خیرات وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے اِلَّا : مگر جُهْدَهُمْ : اپنی محنت فَيَسْخَرُوْنَ : وہ مذاق کرتے ہیں مِنْهُمْ : ان سے سَخِرَ : مذاق (کا جواب دیا) اللّٰهُ : اللہ مِنْهُمْ : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
(یہ منافق وہی ہیں) جو خوشی سے صدقہ کرنے والے مومنوں کو بھی طعنے دیتے ہیں، اور ان لوگوں کو بھی جنہیں اپنی محنت (کی آمدنی) کے سوا کچھ میسر نہیں ہے (67) اس لیے وہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں، اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے، (68) اور ان کے لیے دردناک عذاب تیار ہے۔
67: آنحضرت ﷺ نے مسلمانوں کو صدقات نکالنے کی ترغیب دی تو ہر مخلص مسلمان نے اپنی استطاعت کے مطابق صدقہ لا کر پیش کیا، منافقین خود تو اس کار خیر میں کیا حصہ لیتے، مسلمانوں کو طعنے دیتے رہتے تھے۔ اگر کوئی شخص زیادہ مال لے کر آتا تو کہتے کہ یہ تو دکھاوے کے لیے صدقہ کر رہا ہے اور اگر کوئی غریب مزدور اپنے گھاڑھے پسینے کی کمائی سے کچھ تھوڑا سا صدقہ لے کر آتا تو منافقین اس کا مذاق اڑاتے اور کہتے کہ یہ کیا چیز اٹھا لایا ہے۔ اللہ اس سے بےنیاز ہے۔ صحیح بخاری اور حدیث و تفسیر کی دوسری کتابوں میں ایسے بہت سے واقعات مروی ہیں۔ لیکن اس جگہ غالبا وہ موقع مراد ہے جب آنحضرت ﷺ نے غزوہ تبوک کے لیے چندہ جمع کرنے کی ترغیب دی تھی۔ در منثور (ج :4 ص 226) میں ایک روایت سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ 68: اللہ تعالیٰ یوں تو مذاق اڑانے سے بےنیاز ہے، لیکن اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو مذاق اڑانے کی سزا دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کی طرف مذاق اڑانے کی نسبت محاورۃ کی گئی ہے جسے عربی قواعد کی رو سے مشاکلت کہا جاتا ہے۔
Top