Tafseer-e-Mazhari - Hud : 45
اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہوگئے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے مَكَرُوا : داؤ کیے السَّيِّاٰتِ : برے اَنْ : برے يَّخْسِفَ : دھنسا دے اللّٰهُ : اللہ بِهِمُ : ان کو الْاَرْضَ : زمین اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : ان پر آئے الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : اس جگہ سے لَا يَشْعُرُوْنَ : وہ خبر نہیں رکھتے
کیا جو لوگ بری بری چالیں چلتے ہیں اس بات سے بےخوف ہیں کہ خدا ان کو زمین میں دھنسا دے یا (ایسی طرف سے) ان پر عذاب آجائے جہاں سے ان کو خبر ہی نہ ہو
افامن الذین مکروا السیات ان یخسف اللہ بھم الارض جو لوگ بری بری تدبیریں کرتے ہیں ‘ کیا وہ اس بات سے بےفکر ہیں کہ اللہ ان کو زیر زمین دھنسا دے ؟ مشرکوں نے بری بری تدبیریں کی تھیں ‘ رسول اللہ ﷺ کو شہید کردینے ‘ یا بند رکھنے ‘ یا جلا وطن کرنے کے مشورے کئے تھے اور لوگوں کو ایمان سے روکنے کی بھی منصوبہ بندی کی تھی۔ او یاتیھم العذاب من حیث لا یشعرون یا (اچانک آسمان سے کوئی غیبی) عذاب ان پر ایسے طریقے سے آجائے کہ ان کے گمان میں بھی نہ ہو ‘ جیسے قوم لوط اور قوم شعیب پر آیا تھا۔
Top