Ahkam-ul-Quran - Maryam : 23
فَاَجَآءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِ١ۚ قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ هٰذَا وَ كُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّا
فَاَجَآءَهَا : پھر اسے لے آیا الْمَخَاضُ : دردِ زہ اِلٰى : طرف جِذْعِ : جڑ النَّخْلَةِ : کھجور کا درخت قَالَتْ : وہ بولی يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں مِتُّ : مرچکی ہوتی قَبْلَ ھٰذَا : اس سے قبل وَكُنْتُ : اور میں ہوجاتی نَسْيًا مَّنْسِيًّا : بھولی بسری
پھر درد زہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا کہنے لگیں کہ کاش میں اس سے پہلے مر چکتی اور بھولی بسری ہوگئی ہوتی
موت کی تمنا جائز نہیں قول باری ہے (قالت یلیتنی مت قبل ھذا وکتت نسیاً منسیاً وہ کہنے لگی۔ کاش میں اس سے پہلے ہی مرجاتی اور میرا نام و نشان نہ رہتا۔ “) کچھ حضرات کا قول ہے کہ حضرت مریم نے موت کی اس لئے تمنا کی تھی کہ جنسی ملاپ کے بغیر بچے کو جنم دینے کی حالت پر پہنچ گئی تھیں۔ لیکن یہ بات غلط ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس حالت میں مبتلا کر کے ان کی آزمائش کی تھی اور وہ اس کے اس فیصلے پر راضی تھیں اور اللہ کی فرماں برداری پر کمربستہ تھیں۔ اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر اظہار ناپسندیدگی معصیت ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے صرف وہی فعل و قوع پذیر ہوتا ہے جو حکمت اور صواب پر مبنی ہوتا ہے۔ اس سے ہمیں یہ بات معلوم ہوگئی کہ حضرت مریم نے اس وجہ سے موت کی تمنا نہیں کی تھی بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہیں معلوم تھا کہ لوگ ان پر زنا کاری کی تہمت لگائیں گے اور اس کی بنا پر گنہگار قرار پائیں گے۔ اس لئے یہ تمنا کی تھی کہ کاش ان کی وجہ سے لوگوں کے گناہ میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی وہ مرچکی ہوتیں !
Top