Ahkam-ul-Quran - Maryam : 3
اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَآءً خَفِیًّا
اِذْ : جب نَادٰى : اس نے پکارا رَبَّهٗ : اپنا رب نِدَآءً : پکارنا خَفِيًّا : آہستہ سے
جب انہوں نے اپنے پروردگار کو دبی آواز سے پکارا
آداب دعا قول باری ہے (اذ نادی ربہ نداء خفیاً ۔ جب کہ اس نے اپنے رب کو چپکے چپکے پکارا) اللہ تعالیٰ نے چپکے چپکے دعا کرنے پر حضرت زکریا (علیہ السلام) کی تعریف فرمائی۔ اس میں یہ دلیل موجود ہے کہ چپکے چپکے دعا مانگنا بلند آواز سے دعا مانگنے سے افضل ہے۔ اس کی نظیر یہ قول باری ہے (ادعوا ربکم تضرعاً وخفیۃ اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے پکارو) حضرت سعد بن ابی وقاص نے حضور ﷺ سے روایت کی ہے کہ صخیر الذکر الخفی وخیر الرزق مایکفی بہترین ذکر، ذکر خفی ہے اور بہترین رزق وہ ہے جو ضروریات کے لئے کافی ہو) حسن بصری سے مروی ہے کہ ان کی رائے میں امام قنوت کے اندر دعا مانگے اور مقتدی آمین کہیں۔ انہیں آواز بلند کرنا اچھا نہیں لگتا تھا۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری نے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ سفر میں تھے۔ آپ نے کچھ لوگوں کو با آواز بلند دعا مانگتے ہوئے دیکھا۔ آپ نے ان سے فرمایا (انکم لا تدعون اصما ولا غائباً ان الذی تدعونہ اقرب الیکم من حبل الورید۔ تم کسی بہری اور غیر موجو د ذات کو نہیں پکار رہے ہو جس ذات کو تم پکار رہے ہو وہ تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے)
Top