Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 137
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍ١ۚ فَسَیَكْفِیْكَهُمُ اللّٰهُ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُؕ
فَاِنْ : پس اگر اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائیں بِمِثْلِ : جیسے مَا آمَنْتُمْ : تم ایمان لائے بِهٖ : اس پر فَقَدِ اهْتَدَوْا : تو وہ ہدایت پاگئے وَاِنْ : اور اگر تَوَلَّوْا : انہوں نے منہ پھیرا فَاِنَّمَا هُمْ : تو بیشک وہی فِي شِقَاقٍ : ضد میں فَسَيَكْفِيکَهُمُ : پس عنقریب آپ کیلئے ان کے مقابلے میں کافی ہوگا اللّٰہُ : اللہ وَ : اور هُوْ : وہ السَّمِيعُ : سننے والا الْعَلِيمُ : جاننے والا
تو اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو ہدایت یاب ہوجائیں اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) تو وہ (تمہارے) مخالف ہیں اور ان کے مقابلے میں تمہیں خدا کافی ہے اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے
قول باری ہے : فسیکفیکھم اللہ وھو السمیع العلیم ( اطمینان رکھو کہ ان کے مقابلے میں اللہ تمہاری حمایت کے لیے کافی ہے وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے) اس آیت میں یہ خبر دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کے لیے اپنے دشمنوں کے معاملے میں کافی ہے، چناچہ اللہ تعالیٰ دشمنوں کی کثرت عداد اور ان کی شدید مخاصمت کے باوجود اپنے نبی ﷺ کے لیے کافی ہوگیا اور اس کی دی ہوئی خبر خارج میں پیش آنے والے واقعات کے عین مطابق پائی گئی۔ اسی طرح یہ قول باری ہے : واللہ یعصمد من الناس ( اللہ آپ کو لوگوں کے ہاتھوں سے بچائے گا) چناچہ اللہ نے آپ کو لوگوں سے بچایا اور ان کے مکروفریب نیز ریشہ دوانیوں سے آپ کو اپنے حفظ میں رکھا۔ یہ بات آپ کی نبوت کے عین مطابق صرف اس وقت ہوسکتی ہے جب خبر دینے والا اللہ ہو جو عالم الغیب والشہادۃ ہے۔ اٹکل سے کام لے کر خبر دینے والو نیز کذب بیانی کرنے والوں کی خبروں کا تمام احوال میں خارجی حالات کے مطابق ہونا ممکن ہی نہیں ہوتا، بلکہ ان کی اکثر خبریں دروغ بیانی کا پلندہ ہوتی ہیں۔ اگر اتفاق سے ان کی دی ہوئی ایک آدم خبر سچی ہو بھی جاتی ہے تو یہ ایک اتفاقیہ امیر ہوتا ہے۔
Top