Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 209
فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
فَاِنْ : پھر اگر زَلَلْتُمْ : تم ڈگمگا گئے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جو جَآءَتْكُمُ : تمہارے پاس آئے الْبَيِّنٰتُ : واضح احکام فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
پھر اگر تم احکام روشن پہنچ جانے کے بعد لڑکھڑا جاؤ تو جان رکھو کہ خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
قول باری ہے (فاعلموا ان اللہ عزیز حکیم۔ جان لو کہ اللہ عزیز و حکیم ہے) عزیزوہ ذات ہے جو غالب و قوی ہو اور اسے اس بات کی پوری قدرت ہو کہ جو چاہے روک دے اور جو چاہے نہ روکے۔ اس لئے کہ عزت کے اصل معنی امتناع کے ہیں۔ اسی محاورہ ہے : ایسی سر زمین جو شدت اور صعوبت کی بنا پر ممتنع الوصول ہو۔ لفظ الحکیم کا اطلاق اللہ کی صفت میں دو معنوں پر ہوتا ہے۔ ایک العالم (جاننے والا) جب یہ معنی مراد ہو تو یہ کہنا جائز ہے کہ اس کا علم ہمیشہ سے ہے۔ دوسرا معنی متفن و محکم فعل یعنی پختہ اور محکم کام کرنے والا جب یہ معنی مراد ہو تو یہ کہنا جائز نہیں ہوگا وہ ہمیشہ سے حکیم ہے جس طرح کہ یہ کہنا جائز نہیں کہ وہ ہمیشہ سے کا م کرنے والا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی یہ صفت بیان کی کہ وہ حکیم ہے تو یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ نہ تو ظلم کا کام ہے، نہ ہی بےوقوفی کا اور نہ ہی قبائح کا ، نیز وہ ان کا ارادہ بھی نہیں کرتا۔ اس لئے کہ جس ذات میں یہ باتیں پائی جائیں گی وہ اہل عقل کے نزدیک حکیم نہیں ہوگا۔ اس میں بھی جبر یہ فرقہ کے مذہب کا بطلان ہے۔
Top