Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 232
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ یَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ ذٰلِكَ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكُمْ اَزْكٰى لَكُمْ وَ اَطْهَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
طَلَّقْتُمُ
: تم طلاق دو
النِّسَآءَ
: عورتیں
فَبَلَغْنَ
: پھر وہ پوری کرلیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت (عدت)
فَلَا
: تو نہ
تَعْضُلُوْھُنَّ
: روکو انہیں
اَنْ
: کہ
يَّنْكِحْنَ
: وہ نکاح کریں
اَزْوَاجَهُنَّ
: خاوند اپنے
اِذَا
: جب
تَرَاضَوْا
: وہ باہم رضامند ہو جائیں
بَيْنَهُمْ
: آپس میں
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
ذٰلِكَ
: یہ
يُوْعَظُ
: نصیحت کی جاتی ہے
بِهٖ
: اس سے
مَنْ
: جو
كَانَ
: ہو
مِنْكُمْ
: تم میں سے
يُؤْمِنُ
: ایمان رکھتا
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَ
: اور
لْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: یوم آخرت پر
ذٰلِكُمْ
: یہی
اَزْكٰى
: زیادہ ستھرا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَطْهَرُ
: اور زیادہ پاکیزہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو ان کو دوسرے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں نکاح کرنے سے مت روکو، اس (حکم) سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں خدا اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے یہ تمہارے لئے نہایت خوب اور بہت پاکیزگی کی بات ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
مطلقہ بیوی سے رجوع کرنے میں نقصان کا ارادہ نہ ہونا قول باری ہے (و اذا طلقتم النساء فبلغن اجلھن فامسکوھن بمعروف او سرحوھن بمعروف، اور جب تم عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو معروف طریقے سے روک لو یا معروف طریقے سے انہیں رخصت کر دو ) ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ قول باری (بلغن اجلھن) سے مراد حقیقت اجل نہیں جو عدت ہے بلکہ اس سے مراد اس کے خاتمے کے قریب پہنچ جانا ہے کیونکہ حقیقی معنی لینے کی صورت میں اجل کو پہنچ جانے کا مطلب عدت کا گزر جانا ہوگا جبکہ عدت کے گزر جانے کے بعد رجوع کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔ عدت کو لفظ اجل سے متعدد مقامات پر تعبیر کیا گیا ہے۔ ان میں سے یہ قول باری (فاذا بلغن اجلھن فامسکوھن بمعروف او فارقوھن بمعروف) اس کا معنی بھی وہی ہے جو درج بالا آیت کا ہے۔ اسی طرح قول باری ہے (وا ولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔ اسی طرح قول باری ہے (واذا طلقتم النساء فبلغن اجلھن فلا تعضلوھن اور جب عورتوں کو طلاق دے دو تو انہیں نہ روکو…) نیز فرمایا (ولا تعزموا عقدۃ النکاح حتیٰ یبلغ الکتاب اجلہ اور نکاح کی گرہ کو پختہ نہ کر وجب تک کہ عدت پوری نہ ہوجائے) ان تمام آیات میں جہاں جہاں لفظ اجل ذکر ہوا ہے اس سے مراد عدت ہے جب اللہ تعالیٰ نے اجل کا ذکر اپنے قول (فاذا بلغن اجلھن) میں بھی کیا ہے تو اس سے مراد اجل کا ختم ہوجانا نہیں بلکہ اس کا قرب الاختتام ہونا ہے۔ قرآن مجید اور محاورات میں اس کے بہت سے نظائر موجود ہیں چناچہ ارشاد باری ہے (اذا طلقتم النساء فطلقوھن بعدتھن) اس کا معنی ہے جب تم طلاق کا ارادہ کرو اور طلاق دینے کے قریب پہچ جائو تو عدت پر طلاق دو ۔ اسی طرح ارشاد باری ہے (فاذا اقرات القرآن فاستعذ باللہ جب تم قرآن کی تلاوت کرنے لگو تو استفادہ کرلو) اس کا معنی ہے کہ جب تم قرآن پڑھنے کا ارادہ کرو۔ اسی طرح قول باری ہے (واذا قلتم فاعدلوا۔ جب تم بات کرو تو انصاف کی بات کرو) اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ بات کرنے کے بعد عدل کرو بلکہ بات کرنے سے پہلے یہ عزم کرو کہ انصاف پر مبنی بات کے سوا اور کوئی بات نہیں کریں گے۔ اسی طرح زیر بحث آیت میں بلوغ اجل کا ذکر کر کے اس سے عدت کا قریب الاختتام ہونا مراد لیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے معروف طریقے سے بیوی کو روکے رکھنے کا حکم دیتے وقت عدت کے قریب الاختتام ونے کا ذکر کیا ہے حالانکہ معروف طریقے سے بیوی کو روکے رکھنا نکاح کے بقاء کے تمام احوال میں شوہر پر لازم ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ معروف طریقے سے امساک کے ذکر کے ساتھ تسریح یعنی بھلے طریقے سے رخصل کردینے کا بھی ذکر کیا ہے جس کا مفہوم عدت کا اختتام ہے۔ اور پھر دونوں کو امر کے تحت جمع کردیا ہے اور چونکہ تسریح کی صرف ایک حالت ہوتی ہے جو زیادہ عرصے تک باقی نہیں رہتی اس لئے بلوغ اجل یعنی عدت کے قریب الاختتام ہونے والی حالت کو اس کے ساتھ خاص کردیا تاکہ معروف یعنی بھلے طریقے کا تعلق دونوں معاملوں (امساک اور تسریح) کے ساتھ ہوجائے۔ قول باری (فامسکوھن بمعروف) سے مراد عدت گزرنے سے پہلے رجوع کرلینا ہے۔ یہی قول حضرت ابن عباس ؓ ، حسن بصری، مجاہد اور قتادہ سے مروی ہے۔ اب رہا قول باری (او سرحومن بمعروف) تو اس کا معنی یہ ہے کہ طلاق دینے کے بعد اسے چھوڑے رکھے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے۔ اللہ تعالیٰ نے امساک بالمعروف کو مباح کردیا جس کا مفہوم یہ ہے کہ شوہر اس کے ضروری حقوق ادا کرے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا، نیز بھلے طریقے سے تسریح کو بھی مباح کردیا جس کا مفہوم یہ ہے کہ رجوع کے ذریعے اس کی عدت کی مدت کو طویل تر کر کے اسے نقصان پہنچانے کا ارادہ نہ کرے۔ یہ بات اللہ تعالیٰ نے (او سرحوھن) کے ذکر کے فوراً بعد (ولا تمسکوھن ضرارا) کے ذکر سے بیان فرمائی ہے۔ اس میں اس تاویل کی بھی گنجائش ہے کہ معروف طریقے سے رخصل کردینے کی شکل یہ ہو تو اسے متاع یعنی سامان وغیرہ دے کر رخصت کرے۔ اس آیت سے نیز قول باری (ذامساک بمعروف او تسریح باحسان) سے کسی نے یہ استدلال کیا ہے کہ اگر شوہر اتنا مفلوک الحال ہو کہ بیوی کو نان و نفقہ دینے سے بھی عاجز ہو تو ایسی صورت میں ان دونوں کے درمیان علیحدگی واج بہو جاتی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شوہر کو دو میں سے ایک بات کا اختیار دیا ہے یا تو معروف طریقے سے اسے اپنی بیوی بنائے رکھے یا پھر بھلے طریقے سے اسے رخصت کر دے اور ظاہر ہے کہ نان و نفقہ مہیا نہ کر سکنا معروف میں داخ ل نہیں ہے اس لئے جب شوہر اس سے عاجز ہوجائے گا تو دوسر یبات یعنی تسریح اس پر لازم آ جائے گی اور حاکم دونوں کو علیحدہ کر دے گا۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ جس کسی نے یہ بات کہی اور آیت سے اس پر استدل کیا ہے یہ اس کی جہالت ہے۔ اس لئے کہ ایسا شوہر جو اپنی بیوی کو نان و نفقہ دینے سے عاجز ہو وہ بھی اسے معروف طریقے سے اپنی بیوی بنائے رکھ سکتا ہے کیونکہ وہ اس حالت میں انفاق کا مکلف ہی نہیں ہوتا۔ قول باری ہے (ومن قدر علیہ رزقہ فلیتفق مما اتاہ اللہ لا یکلف اللہ تفسا الا ما اتاھا سیجعل اللہ بعد عسر یسرا۔ جسے اللہ تعالیٰ رزق میں تنگی دے دے تو وہ اس میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی کو مکلف نہیں بناتا مگر صرف اسی چیز کا جو اس نے اسے دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ تنگدستی کے بعد فراخی دینے والا ہے ) اس بناء پر کہنا درست نہیں کہ تنگدست شوہر اپنی بیوی کو معروف طریقے سے نہیں سنبھالے ہوئے ہے کیونکہ دراصل معروف طریقے سے نہ رکھنا قابل مذمت ہے اور جو شخص تنگدست ہو اس کا انفاق نہ کرنا قابل مذمت نہیں ہے۔ اگر یہ صورت ہوتی تو پھر اصحاب صفہ اور فقراء صحابہ جو تنگدستی کی بناء پر اپنے اوپر خرچ کرنے سے عاجز تھے چہ جائیکہ اپنی بیویوں پر خرچ کریں سب کے سب معروف طریقے سے اپنی بیویوں کو نہ بسانے والے شمار ہوتے۔ نیز ہمیں یہ معلوم ہے کہ ایسا شوہر جو انفاق کی قدرت رکھتے ہوئے بھی انفاق کے لئے تیار نہ ہو، وہ معروف طریقے سے نہ بسانے والا شمار نہیں ہوتا اور یہ بھی متفقہ مسئلہ ہے کہ ایسی صورت میں بھی وہ بیوی سے علیحدہ کردیئے جانے کا مستحق نہیں ہوتا تو یہ کیسے جائز ہوسکتا کہ انفاق سے عاجز شوہر کی تفریق کے وجوب پر آیت سے استدلال کیا جائے، اور نفاق پر قادر کی تفریق پر استدلال نہ کیا جائے جبکہ عاجز حقیقت میں معروف طریقے سے بیوی کو بسانے والا ہوتا ہے اور قادر بسانے والا نہیں ہوتا۔ اس قول سے استدلال کرنے والے کے استدلال میں تخلف لازم آگیا جس کی وجہ سے اس کا استدلال ہی باطل ہوگا۔ قول باری ہے (ولا تمکوھن ضرارا لتعتدوا اور تم ان کو نقصان پہنچانے کی غرض سے نہ روکو کہ پھر ان پر زیادتی کے مرتکب ہو جائو) اس آیت کی تاویل میں مسروق، سن بصری مجاہد، قتادہ اور ابراہیم نخعی سے منقول ہے کہ اس سے مراد رجوع کے ذریعے اس کی عدت کی مدت کو طویل تو کردینا ہے۔ وہ اس طرح کہ جب اس کی عدت قریب الاختتام ہو تو رجوع کر کے پھر طلاق دے دے تاکہ وہ بےچاری نئے سرے سے عدت شروع کرے اور پھر جب عدت قریب الاختتام ہو تو رجوع کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا کہ بیو کو معروف طریقے سے عقد زوجیت میں رکھے اور عدت کی مدت کو طویل تر بنا کے اسے نقصان نہ پہنچائے۔ قول باری ہے (ومن یفعل ذلک فقد ظلم نفسہ، اور جو شخص ایسا کرے گا وہ اپنے نفس پر ظلم کرے گا) یہ فقرہ اس پر دلالت کر رہا ہے کہ خواہ وہ نقصان پہنچانے کی نیت سے رجوع کرے اس کا رجوع درست ہوجائے گا کیونکہ اگر یہ مفہوم نہ ہوتا تو وہ ظالم قرار نہ دیا جاتا کیونکہ اس صورت میں رجوع کا حکم ثابت نہ ہوتا اور اس کا یہ فعل بیکار جاتا۔ قول باری ہے (ولا تتخذوا آیات اللہ ھزوا اور اللہ کی آیات کو مذاق نہ بنائو) حضرت عمر ؓ اور حضرت ابوالدرداء سے بروایت حسن بصری یہ منقول ہے کہ ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا اور پھر رجوع کرلیتا اور کہتا کہ میں نے مذاق کیا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور حضور ﷺ نے یہ اعلان فرما دیا کہ جس شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی یا غلام آزاد کردیا یا کسی سے نکاح کرلیا اور پھر یہ کہہ دیا کہ میں نے تو مذاق کیا تھا تو اس کے اس عمل کو مذاق پر نہیں بلکہ سنجیدگی اور قصد پر محمول کیا جائے گا۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں (من طلق او حررا و نکح فقال کنت لا عما فھو جاد) ۔ حضرت ابوالدرداء ؓ نے یہ خبر دی کہ آیت کی تاویل یہ ہے اور آیت اس بارے میں نازل ہوئی۔ اس سے یہ دلالت حاصل ہوئی کہ مذاق اور سنجیدگی دونوں صورتوں میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ یہی حکم رجوع کرنے کا بھی ہے کیونکہ اس کا ذکر امساک یا تسریح کے ذکر کے بعد ہوا ہے اس لئے یہ ان دونوں کی طرف راجع ہوگا نیز حضور ﷺ نے اپنے قول سے اس کی تاکید بھی کردی ہے۔ عبدالرحمن بن حبیب نے عطاء بن ابی رباح سے، انہوں نے ابن مالک سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا (ثلاث جدھن جدوھلن جد الطلاق والنکاح والرجعۃ۔ طلاق، نکاح اور رجعت ایسی تین باتیں ہیں کہ اگر یہ سنجیدگی سے کی جائیں تو ان کا وہی حکم ہے جو اگر مذاق کے طور پر کی جائیں، یعنی دونوں صورتوں میں یہ واقع ہوجاتی ہیں۔ سعید بن المسیب نے حضرت عمر ؓ سے ان کا یہ قول نقل کیا ہے کہ چار باتیں ایسی ہیں جو اگر کوئی شخص اپنی زبان سے کہہ بیٹھے تو وہ اس پر لازم ہوجاتی ہیں۔ غلام آزاد کرنا، طلاق دینا، نکاح کرنا اور نذر مان لینا۔ جابر نے عبداللہ بن لحی سے اور انہوں نے حضرت علی ؓ سے یہ قول نقل کیا ہے کہ ’ دتین باتیں ایسی ہیں کہ ان میں مذاق کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ نکاح، طلاق اور صدقہ۔ “ قاسم بن عبدالرحمن نے حضرت عبداللہ سے روایت کی ہے کہ جب تم کسی سے نکاح کرنے کی بات اپنے منہ سے نکال دو تو پھر خواہ تم نے مذاق سے یہ بات کہی ہے یا سنجیدگی سے دونوں کا حکم یکساں ہوگا یعنی دونوں صورتوں میں اس کا نفاذ ہوجائے گا۔ یہی بات تابعین کی ایک جماعت سے مروی ہے اور ہمیں اس بارے میں فقاء امصار کے کسی اختلاف کا علم نہیں ہے۔ زبردستی کی طلاق یہ بات مکرہ (وہ شخص جسے مجبور کیا جائے) کی دی ہوئی طلاق کے واقع ہوجانے میں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لئے کہ طلاق کے معاملے میں سنجیدہ اور مذاق کرنے والے دونوں کا حکم یکساں ہے۔ باوجودیکہ دونوں قصد اور ارادے سے یہ بات زبان پر لاتے ہیں دونوں میں صرف اس لحاظ سے فرق ہے کہ ایک کا ارادہ زبان پر لائے ہوئے لفظ کے حکم کو وقاع کرنے کا ہوتا ہے اور دوسرے کا یہ ارادہ نہیں ہوتا تو اس سے معلوم ہوا کہ اس حکم کو دور کرنے میں نیت کو کوئی دخل نہیں ہوتا۔ اب مکرہ ایک طرف تو ارادے اور قصد سے طلاق کا لفظ زبان پر لاتا ہے لیکن اس کے حکم کا اسے ارادہ نہیں ہوتا تو اس کی نیت کا فقدان طلاق کے حکم کو دور کرنے میں کوئی اثر نہیں دکھائے گا۔ اس سے یہ دلالت حاصل ہوئی کہ طلاق واقع ہونے کی شرط یہ کہ مکلف ایسے الفاظ اپنی زبان پر لائے جن سے طلاق واقع ہوجائے۔ واللہ اعلم !
Top