Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 43
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
وَاَقِیْمُوْا : اور تم قائم کرو الصَّلَاةَ : نماز وَآتُوْا : اور ادا کرو الزَّکَاةَ : زکوۃ وَارْکَعُوْا : اور رکوع کرو مَعَ الرَّاكِعِیْنَ : رکوع کرنے والوں کے ساتھ
اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور (خدا کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو
قول باری ہے : واقیمو الصلوۃ واتوا الزکوۃ وارکعوا مع الرکعین۔ (اور نماز قائم کرو اور زکوۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) آیت میں مذکورہ صلوۃ و زکوۃ یا تو مہود و معلوم صلوۃ و زکوۃ کی طرف راجع ہیں جنہیں اللہ نے بیان کردیا ہے۔ یا یہ اس مجمل صلوۃ اور مجمل زکوۃ کو شامل ہیں جو بیان پر موقوف تھیں۔ البتہ ہمیں اب یہ معلوم ہے کہ ان سے وہ فرض نمازیں اور وہ مفروض زکوۃ مراد ہیں جن کا ہم سے خطاب کیا گیا ہے، یا تو خطاب کے درود کے وقت یہ باتیں مخاطبین کو معلوم تھیں یا یہ کہ مذکورہ باتیں مجمل تھیں اور اس کے بعد ان سے مراد کا بیان وارد ہوگیا اور اس طرح یہ معلوم بن گئیں۔ قول باری : وارکعوا معن الرکعین نماز میں رکوع کی فرضیت کے اثبات کا مفہوم ادا کرتا ہے۔ ایک قول کے مطابق رکوع کا ذکر خاص طور پر اس لئے کیا گیا کہ اہل کتاب کے نمازوں میں رکوع کا وجود نہیں تھا اس لئے آیت کے ذریعے نماز کے اندر رکوع کے وجود پر نص کردیا گیا۔ یہ بھی احتمال ہے کہ قول باری : وارکعوا خود نماز سے عبارت ہو جس طرح آیت : فاقو وا ما تیسر من القرآن اور آیت (وقرآن الفجور ان قرآن الفجر کا ن مشھوداً میں قرأت کے لفظ سے نماز کی تعبیر کی گئی ہے۔ آیت کا مفہوم ہے۔ ” فجر کی نماز “ اس طرح زیر بحث آیت وارکعوا مع الراکین دو فائدوں پر مشتمل ہوجائے گی۔ ایک فائدہ تو ایجاب رکوع کا ہے اس لئے کہ رکوع کے لفظ سے نماز کی تعبیر صرف اس لئے کی گئی ہے کہ رکوع نماز کے فرائض میں شامل ہے اور دوسرا فائدہ نمازیوں کے ساتھ مل کر نماز ادا کرنے کا حکم ہے۔ اگر یہاں یہ کہا جائے کہ قول باری : واقیمیا الصلوۃ میں نماز کا ذکر گزر چکا تھا اس لئے یہ درست نہیں کہ اس پر رکوع کا عطف کر کے بعینیہ نماز مراد لی جائے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بات ممکن ہے کہ جس نماز کا شروع میں ذکر ہوا ہے اس سے اجمال مراد ہو، معہود و معلوم نماز مراد نہ ہو۔ ایسی صورت میں : وارکعوا مع الراکعین کے ذریعے اس نماز کا حوالہ دیا گیا ہے جس کا بیان اس کے رکوع نیز تمام فرائض کے ساتھ ہوا ہے، نیز اہل کتاب کی نماز چونکہ رکوع کے بغیر تھی اور لفظ میں یہ احتمال تھا کہ اس کا مرجع مذکورہ نماز ہے اس لئے یہ بیان کردیا کہ وہ نماز مراد نہیں جس کے اہل کتاب پابند تھے، بلکہ وہ نماز مرا د ہے جس میں رکوع ہے،
Top