Ahkam-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 84
وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ
وَاجْعَلْ : اور کر لِّيْ لِسَانَ : میرے لیے۔ میرا ذکر صِدْقٍ : اچھا۔ خیر فِي الْاٰخِرِيْنَ : بعد میں آنے والوں میں
اور پچھلے لوگوں میں میرا ذکر نیک (جاری) کر
سچی ناموری کی دعا قول باری ہے : (فاجعل لی لسان صدق فی الاخرین۔ اور بعد کے آنے والوں میں مجھے سچی ناموری عطا فرما) یعنی عمدہ تعریف۔ چناچہ یہود بھی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی نبوت کا اقرار کرتے ہیں اور اسی طرح نصاریٰ اور دنیا کی اکثر قومیں بھی۔ ایک قول کے مطابق آیت کا مفہوم ہے۔” میری اولاد میں سے ایسے افراد پیدا کر جو حق کے علمبردار بن کر تمام دنیا کو اس کی دعوت دیں۔ “ اس میں واضح اشارہ حضور ﷺ کی ذات اقدس اور آپ پر ایمان لانے والوں کی طرف ہے۔
Top