Ahkam-ul-Quran - Al-Ahzaab : 46
وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا
وَّدَاعِيًا : اور بلانے والا اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف بِاِذْنِهٖ : اس کے حکم سے وَسِرَاجًا : اور چراغ مُّنِيْرًا : روشن
اور خدا کی طرف بلانے والا اور چراغ روشن
حضور ﷺ داعی الی اللہ اور روشن چراغ ہیں قول باری ہے (وداعیا الی اللہ باذنہ وسراجا منیرا۔ اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور ایک روشن چراغ بنا کر بھیجا ہے) حضور ﷺ کی ذات اقدس کو سراج منیر کے نام سے موسوم کرکے چراغ کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جس کے ذریعے تاریکی میں چیزوں پر روشنی پڑتی ہے۔ حضور ﷺ کی ذات بابرکات کی بھی یہی حیثیت تھی جب آپ مبعوث ہوئے اس وقت پوری دنیا پر کفر وشرک کی تاریکی چھائی ہوئی تھی۔ اس طرح دنیا میں آپ کی ذات کا ظہور اس چراغ کی طرح تھا جو تاریکی میں ظاہر ہوکر اسے دور کردیتا ہے۔ آپ کو سراج منیر کے نام سے اس طرح موسوم کیا گیا جس طرح قرآن نور، ہدایت اور روح کے ناموں سے اور حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو روح کے نام سے موسوم کیا گیا ہے کیونکہ روح اس چیز کا نام ہے جس کے ذریعے جاندار میں زندگی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ تمام تعبیرات مجاز، استعارہ اور تشبیہ کی صورتیں اختیار کی ہوئی ہیں۔
Top