Ahkam-ul-Quran - Faatir : 34
وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ١ؕ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَكُوْرُۙ
وَقَالُوا : اور وہ کہیں گے الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَذْهَبَ : دور کردیا عَنَّا : ہم سے الْحَزَنَ ۭ : غم اِنَّ : بیشک رَبَّنَا : ہمارا رب لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا شَكُوْرُۨ : قدر دان
وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا بیشک ہمارا پروردگار بخشنے والا (اور) قدردان ہے
مومن کے غم جنت میں دور ہوں گے قول باری ہے (الحمد للہ الذی اذھب عنا المحزن۔ اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کردیا) بعض سلف سے منقول ہے کہ مومن کی شان یہ ہے کہ وہ دنیا میں غمزدہ زندگی گزارے کیونکہ جب اہل ایمان جنت میں داخل ہوں گے تو اس وقت دنیاوی زندگی میں لاحق ہونے والا غم دور ہونے پر اس کا شکرادا کریں گے۔ حضور ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا (الدنیا سجن المومن۔ دنیا مومن کے لئے قید خانہ ہے) ایک زاہد سے پوچھا گیا کہ زہاد کو دوسروں کی چیزوں کی کیوں محتاجی ہوتی ہے ؟ اس زاہد نے جواب دیا۔ ” احتیاج کی وجہ یہ ہے کہ دنیا اہل ایمان کے لئے قید خانہ ہے اور تمہیں معلوم ہے کو جو شخص قید خانہ میں ہوتا ہے وہ ان لوگوں سے مانگ کر کھاتا ہے جو اس سے باہر اور آزاد ہوتے ہیں۔
Top