Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 5
وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَهَآءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِیٰمًا وَّ ارْزُقُوْهُمْ فِیْهَا وَ اكْسُوْهُمْ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا
وَلَا
: اور نہ
تُؤْتُوا
: دو
السُّفَھَآءَ
: بےعقل (جمع)
اَمْوَالَكُمُ
: اپنے مال
الَّتِىْ
: جو
جَعَلَ
: بنایا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لئے
قِيٰمًا
: سہارا
وَّارْزُقُوْھُمْ
: اور انہیں کھلاتے رہو
فِيْھَا
: اس میں
وَاكْسُوْھُمْ
: اور انہیں پہناتے رہو
وَقُوْلُوْا
: اور کہو
لَھُمْ
: ان سے
قَوْلًا
: بات
مَّعْرُوْفًا
: معقول
اور مت پکڑاؤ دبے عقلوں کو اپنے وہ مال جن کو بنایا ہے اللہ نے تمہارے گذران کا سبب اور ان کو اس میں سے کھلاتے اور پہناتے رہو اور کہ وان سے بات معقول،
ربط آیات
گزشتہ آیات میں یتیموں کے مال ان کو سپرد کردینے اور عورتوں کے مہر ان کو ادا کرنے کا حکم گذر چکا ہے جس سے بظاہر یہ مستفاد ہوسکتا ہے کہ یتیموں اور عورتوں کا مال بہرحال ان کے حوالہ کردینا چاہئے، خواہ ان کو معاملات کا سلیقہ بھی نہ ہو اور وہ اموال کی حفاظت پر بھی قادر نہ ہوں، اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے ان آیات میں فرمایا ہے کہ کم عقلوں کو اموال سپرد نہ کرو اور ان کی جانچ کرتے رہو، جب اموال کی حفاظت اور ان کے مصارف کی سوجھ بوجھ ان کے اندر محسوس ہونے لگے تو اموال ان کے سپرد کردو۔
خلاصہ تفسیر
(اور اگر یتیم بالغ ہوجائیں جس کا مقتضی مال کا سپرد کردینا ہے جیسا آگے آتا ہے لیکن کم عقل ہوں تو) تم (ان) کم عقلوں کو اپنے (یعنی ان کے) وہ مال مت دو جن کو اللہ تعالیٰ نے (ایسے کام کا پیدا کیا ہے کہ ان کو) تمہارے (سب کے) لئے مایہ زندگی بنایا ہے (مطلب یہ کہ مال قدر کی چیز ہے، ان کو ابھی مت دو کہ بےقدری کر کے اڑا دیں گے) اور ان مالوں میں (سے) ان کو کھلاتے رہو پہناتے رہو اور ان سے معقول بات کہتے رہو (یعنی ان کو تسلی کرتے رہو کہ مال تمہارا ہے، تمہاری خیر خواہی کی وجہ سے ابھی تمہارے ہاتھ میں نہیں دیا، ذرا سمجھ دار ہوجاؤ گے تو تم ہی کو دے دیا جائے گا) اور (جب مال سپرد کرنے کے لئے ہوشیاری دیکھنا ضروری ہے تو) تم یتیموں کو (بالغ ہونے سے پہلے ہوشیاری وتمیز داری کی باتوں میں) آزما لیا کرو (کیونکہ بالغ ہونے کا وقت تو سپردگی مال کا وقت ہے، تو آزمائش پہلے سے چاہئے، مثلاً کچھ کچھ سودا سلف اس سے منگا لیا اور دیکھا کہ کیسے سلیقہ سے خرید کر لائے، یا کوئی چیز فروخت کی دے دی اور دیکھا کہ اس کو کس طرح فروخت کیا) یہاں تک کہ (ان کو آزمایا جائے) کہ جب وہ نکاح (کی عمر) کو پہنچ جاویں (یعنی بالغ ہوجاویں، کیونکہ نکاح کی پوری قابلیت بلوغ سے ہوتی ہے۔) پھر (بعد بلوغ و آزمائش) اگر ان میں ایک گو نہ تمیز دیکھو (یعنی حفاظت و رعایت مصالح مال کا سلیقہ اور انتظام ان میں پاؤ ں) تو ان کے اموال ان کے حوالے کردو (اور اگر ہنوز سلیقہ یا انتظام نہ معلوم ہو تو چندے اور حوالہ نہ کیا جائے) اور ان اموال (یتامی) کو ضرروت سے زائد اٹھا کر اور اس خیال سے کہ یہ بالغ ہوجاویں گے (پھر ان کو حوالہ کرنا پڑے گا) جلدی جلدی اڑا کر مت کھا ڈالو اور (اگر اس طرح نہ اڑا دیں، بلکہ تھوڑا کھانا چاہیں تو اس کا یہ حکم ہے کہ) جو شخص (اس مال سے) مستغنی ہو (یعنی اس کے پاس بھی بقدر کفایت موجود ہے گو صاحب نصاب نہ ہو) سو وہ تو اپنے کو بالکل (تھوڑا کھانے سے بھی) بچائے اور جو شخص حاجت مند ہو تو وہ مناسب مقدار سے (یعنی جس میں حاجات ضروریہ رفع ہوجاویں) کھلا ہے (برت لے) پھر جب (بعد وجود شرائط یعنی بلوغ و رشد مذکور کے) ان کے اموال ان کے حوالے کرنے لگو تو (بہتر ہے کہ) ان (کے اموال ان کو دیدینے) پر گواہ بھی کرلیا کرو، شاید کسی وقت کچھ اختلاف واقع ہو تو گواہ کام آویں) اور (یوں تو) اللہ تعالیٰ ہی حساب لینے والا کافی ہے (اگر خیانت نہ کی ہو تو گواہوں کا نہ ہونا بھی مضر نہیں، کیونکہ اصل حساب جن کے متعلق ہے وہ تو اس کی صفائی جانتے ہیں اور اگر خیانت کی ہے تو گواہوں کا ہونا کوئی نافع نہیں، کیونکہ جن سے حساب کا سابقہ ہے وہ اس کا ملوث ہونا ہونا جانتے ہیں، صرف ظاہری انتظام کے لئے گواہوں کا ہونا مصلحت ہے۔)
معارف و مسائل
مال سرمایہ زندگی ہے اور اس کی حفاظت لازمی ہے۔
ان آیات میں ایک طرف تو مال کی اہمیت اور انسانی معاش میں اس کا بڑا دخل ہونا بیان فرما کر اس کی حفاظت کا داعیہ قلوب میں پیدا کیا گیا، دوسری طرف حفاظت اموال کے متعلق ایک عام کوتاہی کی اصلاح فرمائی گئی، وہ یہ کہ بہت سے آدمی طبعی محبت سے مغلوب ہو کر ناتجربہ کار نابالغ بچوں اور ناواقف عورتوں کو اپنے اموال حوالہ کردیتے ہیں جس کا لازمی نتیجہ مال کی بربادی اور بہت جلد افلاس و تنگدستی ہوتی ہے۔ عورتوں بچوں اور کم عقلوں کو اموال سپرد نہ کئے جائیں۔ مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بیان فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کی اس آیت میں یہ ہدایت فرمائی کہ اپنا پورا مال کم عقل بچوں عورتوں کے سپرد کر کے خود ان کے محتاج نہ بنو، بلکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو قوام اور منتظم بنایا ہے تم مال کو خود اپنی حفاظت میں رکھ کر بقدر ضرورت ان کے کھلانے پہنانے پر خرچ کرتے رہو اور اگر وہ مال کو اپنے قبضہ میں لینے کا مطالبہ بھی کریں تو ان کو معقول بات کہہ کر سمجھا دو ، جس میں دلشکنی بھی نہ ہو اور مال بھی ضائع نہ ہونے پائے، مثلاً یہ کہہ دو کہ یہ سب تمہارے ہی لئے رکھا ہے، ذرا تم ہوشیار ہوجاؤ گے تو تمہیں دے دیا جائے گا۔
حضرت عبداللہ بن عباس کی اس تفسیر پر آیت کا مفہوم ان سب عورتوں، بچوں اور کم عقل ناتجربہ کار لوگوں کو شامل ہے، جن کو مال سپرد کردینے پر مال میں نقصان کا خطرہ ہے، خواہ وہ اپنی بچے ہوں یا یتیم بچے اور خواہ وہ مال ان بچوں اور یتیموں کا اپنا ہو یا اولیاء کا ہو ........ یہی تفسیر حضرت ابوموسی اشعری سے بھی منقول ہے اور امام تفسیر حافظ طبری نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے۔
پچھلی اور اگلی آیتوں کا سیاق اگرچہ اس حکم کو بھی یتیم بچوں کے ساتھ مخصوص کرنے کا رجحان پیدا کرسکتا ہے، لیکن الفاظ کا عموم اپنی جگہ ہے، جس میں یتیم اور غیر یتیم سب بچے داخل ہیں اور شاید اس جگہ اموالکم بصیغہ خطاب فرمانے میں یہی حکمت ہو کہ وہ اپنے اموال کو بھی شامل ہے اور وہ یتیموں کے اموال کو بھی، جب تک ان میں ہوشیاری نہ آئے ان کی ذمہ داری میں ہونے کی وجہ سے گویا انہی کے اموال ہیں اور اس سے پہلی آیات میں واتوا الیتمی اموالھم فرما کر اصل حقیت کو واضح بھی کردیا گیا ہے کہ یتیموں کے مال انہی کو دینا ہے، جس کے بعد کوئی مغالطہ باقی نہیں رہ سکتا۔
مال کی حفاظت ضروری امر ہے اور اس کو ضائع کرنا گناہ ہے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے کوئی شخص مقتول ہوجائے تو شہید ہے، جیسا کہ جان کی حفاظت کرتے ہوئے مقتول ہونے پر شہادت کا درجہ موعود ہے، آنحضرت ﷺ نے فرمایا
”اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے جو شخص مقتول ہوجائے وہ شہید ہے (یعنی ثواب کے اعتبار سے شہیدوں میں شمار ہے۔“)
”نیک آدمی کے لئے اس کا اچھا اور پاکیزہ مال بہترین متاع حیات ہے۔“
”جو شخص اللہ عزوجل سے ڈرتا ہو اس کی مال داری میں دین کا کوئی حرج نہیں۔“
آخر کی ان دونوں میں حدیثوں میں یہ بات بتائی ہے کہ صالح اور متقی آدمی کا مال پاس رکھنا اس کے حق میں مضر نہیں ہے، کیونکہ ایسا شخص اللہ سے خوف کھاتے ہوئے اپنے مال کو گناہوں میں خرچ کرنے سے بچے گا، بہت سے اولیاء اللہ اور صوفیاء زاہدین سے جو مال کی برائی منقول ہے، وہ انہی لوگوں کے حق میں ہے جو گناہوں میں خرچ کر کے اپنے کمائے ہوئے مال کو آخرت کے عذاب کا ذریعہ بناتے ہیں اور چونکہ انسان طبعی طور پر مال دار ہونے کے بعد اسراف اور دیگر معاصی سے محفوظ رہنے کی فکر چھوڑ دیتا ہے، اس لئے مال سے دور رہنے کو محبوب سمجھا گیا ہے، بقدر ضررت تھوڑا بہت کمایا اور اللہ کا نام لیا اور مال کے حساب سے اپنی جان بچائی، یہ پرانے بزرگوں کا طرز تھا دور حاضر میں لوگوں میں دین و ایمان کی اہمیت زیادہ نہیں ہے، دنیوی ساز و سامان کی طرف زیادہ متوجہ ہوتے ہیں اور معمولی سی تکلیف ہی نہیں بلکہ ظاہری فیشن کے خلاف ورزی ہوجانے پر دین چھوڑنے کو تیار ہوجاتے ہیں، اس لئے ایسے لوگوں کے لئے مال حلال کسب کرنے اور اس کو محفوظ رکھنے کی زیادہ اہمیت ہے، اسی طرح کے لوگوں کے لئے حضور اقدس ﷺ نے فرمایا
”یعنی تنگدستی انسان کو بعض اوقات کافر بنا سکتی ہے۔“
حضرت سفیان ثوری نے اس کی تشریح کرتے ہوئے فرمایاکان المال فیما مضی یکرہ فاما الیوم فھوترس المومن، یعنی ”زمانہ سابق میں مال کو پاس رکھنا اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا، لیکن آج یہ مال مومن کی ڈھال ہے۔“
نیز انہوں نے فرمایامن کان فی یدہ من ھذہ شیاً فلیصلحہ فانہ زمان ان احتاج کان اول من بیدل دینہ، یعنی جس کے پاس دراہم ودنانیر میں سے کچھ موجود ہو اسے چاہئے کہ اس مال کو مناسب طریقہ پر کام میں لائے کیونکہ یہ وہ زمانہ ہے کہ اگر کچھ حاجت پیش آگئی تو انسان سب سے پہلے حاجت پوری کرنے کے لئے اپنے دین ہی کو خرچ کرے گا۔“ مطلب یہ ہے کہ حاجت پوری کرنے کی اہمیت دین پر چلنے سے زیادہ ہوگئی۔ (مشکوة ص 194)
Top