Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَتَبَیَّنُوْا وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰۤى اِلَیْكُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا١ۚ تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١٘ فَعِنْدَ اللّٰهِ مَغَانِمُ كَثِیْرَةٌ١ؕ كَذٰلِكَ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ فَتَبَیَّنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اِذَا
: جب
ضَرَبْتُمْ
: تم سفر کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
فَتَبَيَّنُوْا
: تو تحقیق کرلو
وَلَا
: اور نہ
تَقُوْلُوْا
: تم کہو
لِمَنْ
: جو کوئی
اَلْقٰٓى
: دالے (کرے)
اِلَيْكُمُ
: تمہاری طرف
السَّلٰمَ
: سلام
لَسْتَ
: تو نہیں ہے
مُؤْمِنًا
: مسلمان
تَبْتَغُوْنَ
: تم چاہتے ہو
عَرَضَ
: اسباب (سامان)
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
فَعِنْدَ
: پھر پاس
اللّٰهِ
: اللہ
مَغَانِمُ
: غنیمتیں
كَثِيْرَةٌ
: بہت
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
كُنْتُمْ
: تم تھے
مِّنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
فَمَنَّ
: تو احسان کیا
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فَتَبَيَّنُوْا
: سو تحقیق کرلو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا
: اس سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
:خوب باخبر
مومنو ! جب تم خدا کی راہ میں باہر نکلا کرو تو تحقیق سے کام لیا کرو اور جو شخص تم سے سلام علیک کرے اس سے یہ نہ کہو کہ تم مومن نہیں ہو اور اس سے تمہاری غرض یہ ہو کہ دنیا کی زندگی کا فائدہ حاصل کرو سو خدا کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں تم بھی تو پہلے ایسے ہی تھے پھر خدا نے تم پر احسان کیا تو (آئندہ) تحقیق کرلیا کرو اور جو عمل تم کرتے ہو خدا کو سب کی خبر ہے
قول باری ہے (یا ایھالذین آمنوا اذاضربتم فی سبیل اللہ ۔۔۔ تا۔۔۔۔۔ مغانم کثیرہ۔ اے ایمان لانے والو، جب تم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تودوست دشمن میں تمیز کرو اورجوتمہاری طرف سلام سے تقدیم کرے اسے فورا نہ کہہ دو کہ تو مومن نہیں ہے ، اگر تم دنیوی فائدہ چاہتے ہو تو اللہ کے پاس تمہارے لیے بہت سے اموال غنیمت ہیں تاآخر آیت۔ روایت کے مطابق اس آیت کا سبب نزول یہ ہے کہ حضور کی طرف سے اک مہم پر بھیجے ہوئے فوجی دستے نے ایک شخص کو دیکھا جس کے ساتھ کچھ بھیڑ بکریاں تھیں، اس شخص نے سلام کرنے سے کے بعد کلمہ طیبہ ، لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ، پڑھا لیکن ایک مسلمان نے اس کا سرتن سے جدا کردیا، جب یہ دستہ واپس آیا تو حضور کو اس واقعہ کی اطلاع دی گئی آپ نے اس شخص سے پوچھا کہ تم نے اسے کیوں قتل کیا جبکہ وہ مسلمان ہوچکا تھا۔ اس نے عرض کیا کہ مقتول نے صرف اپنی جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا تھا، اس پر آپ نے فرمایا، تم نے اس کا دل پھاڑ کر کیوں نہیں دیکھ لیا، اسکے بعد آپ نے اس کی دیت اس کے وارثوں کو بھجوادی، اور اس کی بھیڑ بکریاں بھی واپس کردیں، حضرت ابن عمر اور عبداللہ بن ابی حدرد کا قول ہے کہ یہ شخص محلم بن جثامہ تھے جنہوں نے عامر بن اضبط اشجفعی کو قتل کردیا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ قاتل کی چند دنوں بعد موت واقع ہوگئی تھی، جب انہیں دفن کیا گیا تو زمین نے انہیں باہر پھینک دیا تین مرتبہ اسی طرح ہوا، حضور کو جب اس کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا، زمین تو ان لوگوں کو بھی قبول کرلیتی ہے جو اس سے بھی بدتر ہوتے ہیں لیکن اللہ تعایل نے تمہیں یہ دیکھاناچاہا کہ اس کے نزدیک خون کی کس درجہ اہمیت اور قدروقیمت ہے پھر آپ نے حکم دیا کہ لاش پر پتھر ڈال دیے جائیں۔ محلم بن جثامہ کے متعلق یہ واقعہ مشہور ہے کہ ہم نے حضرت اسامہ بن زید سے مروی ہے حدیث کا پچھلے صفحات میں ذکر کیا تھا، جس میں ہے کہ انہوں نے ایک مہم کے دوران ایک شخص کو قتل کردیا تھا، جس نے اپنی زبان سے کلمہ طیبہ ادا کیا تھا، جب حضور کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے اس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فرمایا تھا : کلمہ طیبہ پڑھ لینے کے بعد تم نے اسے قتل کردیا جب انہوں نے عرض کیا کہ اسنے صرف اپنی جان بچانے کے لیے کلمہ کا اقرار کیا تھا تو آپ نے فرمایا پھر تم نے اس کا دل پھاڑ کر کیوں نہیں دیکھا، قیامت کے دن اس کے پڑھے ہوئے کلمے کا تمہاری طرف سے کون ذمہ دار ہوگا۔ اسی طرح ہم نے حضرت عقبہ بن مالک لیثی کی روایت کردہ حدیث کا بھی زکر کیا ہے جو اسی مفہوم پر مشتمل ہے مقتول نے کہا تھا کہ میں مسلمان ہوں لیکن اسکے باوجود اسے قتل کردیا گیا، حضور نے اس بات کو انتہائی طور پر ناپسند کرتے ہوئے فرمایا تھا۔ ان اللہ ابی ان اقتل مومنا، اللہ تعالیٰ کو ہرگز یہ بات پسند نہیں کہ میں کسی مسلمان کی جان لے لوں۔ ہمیں محمد بن بکر نے روایت بیان کی ، انہیں ابوداؤد نے ، انہیں قتبیہ بن سعید نے انہیں لیث نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے ، انہوں نے عبیداللہ بن عدی بن الخیار سے، انہوں نے حضرت مقداد بن الاسود سے ک ہ انہوں نے حضور سے دریافت کیا کہ حضور اگر کسی کافر سے میری مڈ بھیڑ ہوجائے، اور وہ اپنی تلوار سے میرا ایک ہاتھ کاٹ ڈالے پھر ایک درخت کی آڑ میں میری زد سے نکل جائے اور کہے کہ میں اللہ کے سامنے جھک گیا، کیا اس کے بعد میں اسے قتل کرسکتا ہوں، آپ نے جواب میں فرمایا، اسے قتل نہیں کرسکتے ، میں نے عرض کیا، حضور اس نے میرا ہاتھ کاٹ ڈالا تھا، آپ نے فرمایا، اسے قتل نہ کرو اگر تم اسے قتل کردو گے تو اس صورت میں اقرار اسلام سے پہلے جس مقام پر وہ تھا وہاں تم پہنچ جاؤ گے اور وہ تمہارے مقام پر آجائے گا۔ ہمیں عبدالباقی بن قانع نے روایت بیان کی ہے کہ انہیں حارث بن ابی اسامہ نے انہیں ابولنصر ہاشم بن القاسم نے ، انہیں المسعودی نے قتادہ سے ، انہوں نے ابومجلز سے ، انہوں نے ابوعبیدہ سے کہ حضور نے فرمایا (اذاشرع احدکم الرمح الی الرجل فان کان سنانہ عندثغرۃ نحرہ فقال لاالہ الا اللہ فلیرجع عنہ الرمح۔ تم میں سے جب کوئی شخص کسی کافر کی طرف نیزہ بلند کرے اور نیزے کی انی اس کے حلقوم تک پہنچ جائے اور وہ شخص کلمہ پڑھ لے توا سے اپنانیزہ اس سے ہٹالینا چاہیے۔ حضرت ابوعبیدہ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے اس کلمہ طیبہ کو ایک مسلمان کے لیے امان کا ذریعہ اور اس کی جان اور مال کے لیے بچاؤ اور حفاظت کا سبب بنادیا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے جزیہ کو کافر کے لیے امان کا ذریعہ اور اس کے جان ومال کے لیے بچاؤ کا سبب قرار دیا ہے ۔ یہ روایت ان احادیث کے ہم معنی ہے جو حضور سے تواتر سے مروی ہیں۔ مجھے اس وقت تک لوگوں سے قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ کلمہ طیبہ کا اقرار نہ کرلیں بعض حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں اور جب تک وہ یہ اقرار نہ کرلیں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ جب وہ کلمہ کا اقرار کرلیں گے تو وہ مجھ سے اپنی جان اور اپنے مال محفوظ کرلیں گے البتہ ان کی جان ومال پر اگر کوئی حق عائد ہوجائے تو وہ الگ بات ہے اور ان کا حساب وکتاب اللہ کے ذمے ہوگا) ۔ اس حدیث کی روایت حضرت عمر، حضرت جریر بن عبداللہ ، حضرت عبداللہ بن عمر ، حضرت انس بن مالک اور حضڑت ابویرہ نے کی ہے کہ حضور کی وفات کے لیے بعد جب عرب کے کچھ لوگوں نے زکوۃ ادا کرنے سے انکار کردیا، اور حضرت ابوبکر نے یہ سن کر فرمایا کہ حدیث میں ، الابحقھا، کے الفاظ بھی ہیں اور ان مانعین زکوۃ کے خلاف اقدامات ، الابحقھا، کے ذیل میں آتے ہیں۔ اس حدیث کی صحت پر صحابہ کرام کا اتفاق ہوگا اور یہ حدیث اس قول باری (ولاتقولوا لمن القی الیکم السلم لست مومنا، اور جو شخص فرمانبرداری اختیار کرلے اسے یہ نہ کہو کہ تو مومن نہیں ہے ، کے ہم معنی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسلام کا اظہار کرنے والے کے ایمان کی صحت کا فیصلہ کردیا ہے اور ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم ایسے شخص پر مسلمانوں کے احکام جاری کریں خواہ اس کے دل میں اس کے خلاف عقیدہ کیوں نہ ہو، اس سے زندیق کی توبہ قبول ہونے پر جب وہ اسلام کا اظہار کرے استدلال کیا جاتا ہے کیونکہ اس حکم میں اللہ تعالیٰ نے زندیق اور غیر زندیق میں جب ان کی طرف سے اسلام کا اظہار ہوجائے کوئی فرق نہیں رکھا۔ نیز یہ اس بات کا بھی موجب ہے کہ جب کوئی شخص کلمہ طیبہ پڑھ لے یا اپنی زبا ن سے کہے کہ میں مسلمان ہوں تو پھر اس پر حکم اس لام جاری کیا جائے گا، اس لیی کہ قول باری (لمن القی الیکم السلام) کا مفہوم ہے کہ جو شخص اسلام کی طرف دعوت کے جواب میں فرمانبرداری اختیار کرتے ہوئے سرتسلیم خم کردے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے۔ لیکن اگر، السلام، کی قرات کی جائے تو مفہوم ہوگا ، جو شخص تحیۃ اسلام یعنی السلام علیکم، کہے اسلامی سلام کا اظہار ایک شخص کے اسلام میں داخل ہونے کی علامت سمجھی جاتی تھی، حضور نے اس شخص سے جس نے اسلام کا اقرار کرنے والے شخص کو قتل کردیاتھا فرمایا تھا، تم نے اس کے اسلام لانے کے بعد اسے قتل کردیا۔ یہی بات آپ نے اس شخص سے بھی فرمائی تھی جس نے کلمہ طیبہ پڑھنے والے شخص کو ہلاک کردیا تھا آپ نے اسلامی سلام کا اظہار کرنے والے پر مسلمان ہونے کا حکم لگادیا تھا۔ امام محمد بن الحسن نے ، السیر الکبیر ، میں لکھا ہے کہ اگر ایک یہودی یاعیسائی یہ کہہ دے کہ میں مسلمان ہوں تو ایسا کہنے وہ مسلمان نہیں ہوجائے گا، کیونکہ یہ سب لوگ یہی کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں ہم مومن ہیں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارا دین بھی ایمان یعنی اسلام ہے، اس ان کے اس قول میں یہ دلیل نہیں ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ امام محمد نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی مشرک کو قتل کرنے کے لیے اس پر حملہ آور ہوجائے اور اس وقت وہ مشرک یہ کہے کہ میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ، تو یہ مسلمان سمجھاجائے گا، کیونکہ اس کا کلمہ پڑھنا اس کے مسلمان ہونے کی دلیل ہے البتہ اگر وہ اس قول سے پھرجائے تو اس صورت میں اس کی گرد ن اڑادی جائے گی۔ ابوبکرجصاص کہتے ہیں کہ امام محمد نے یہودی کو اس کے اس قول پر کہ میں مسلمان یا مومن ہوں مسلمان قرار نہیں دیا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہود اسی طرح کہتے ہیں کہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اصل ایمان اور اسلام وہ ہے جس پر ہم عمل پیرا ہیں۔ اس لیے ان کا یہ کہنا ان کے مسلمان ہونے کی دلیل نہیں ہے۔ یہود ونصاری کی حیثیت ان مشرکین جیسی نہیں ہے جو حضور کے زمانے میں موجود تھے، اس لیے کہ وہ سب کے سب بت پرست تھے اس لیے ان کا اقرار توحید اور ان میں سے کسی کا یہ کہنا کہ میں مسلمان ہوں یا میں مومن ہوں ، گویا بت پرستی چھوڑ کر اسلام میں داخل ہونے کی علامت اور نشان ہوتا تھا، اس لیے ان کے اس اقرار واظہار کو کافی سمجھ لیا جاتاتھاکیون کہ ایک مشرک کو اسی وقت اس اقرار واظہار کا حوصلہ ہوتا تھا جب وہ حضور کی تصدیق کرتے ہوئے آپ پر امان لے آتا اسی بنا پر حضور کا یہ ارشاد ہے کہ : (امرت ان اقاتل الناس حتی یقولوا لاالہ الا اللہ، فاذا قالوھا عصموا منی دماء ھم واموالھم) اس قول سے آپ کی مراد مشرکین تھے یہود نہیں تھے کیونکہ یہود ، لاالہ اللہ کا کلمہ پڑھا کرتے تھے اسی طرح عیسائی بھی اس کلمہ توحید کے قائل تھے۔ اگرچہ تفصیل میں جاکر توحید کے برعکس بات کرتے ہوئے ایک میں تین کے عقیدے کا اظہار کرتے ، اس سے ہمیں یہ بات معلوم ہوئی کہ ، لاالہ الا اللہ، کا قول عرب کے مشرکین کے اسلام کانشان تھا، کیونکہ وہ لوگ حضور کی دعوت اسلام کو قبول کرتے ہوئے نیز آپ کی دعوت کی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف توحید کرتے تھے۔ آپ نہیں دیکھتے کہ ارشاد باری ہے (انھم اذاقیل لھم لاالہ الاللہ یستکبرون، اور یہ لوگ ایسے ہیں کہ جب ان سے کہاجاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں توبڑائی اور تکبر کا اظہار کرتے ہیں، یہود ونصاری کلمہ توحید کے اطلاق میں مسلمانوں کی موافقت کرتے تھے لیکن حضور کی نبوت کے سلسلے میں مسلمانوں کی مخالفت کرتے تھے۔ اس لیے اگر یہود یاعیسائی حضور پر ایمان کا اظہار کرے گا تو وہ مسلمان سمجھا جائے گا۔ حسن بن زیاد نے امام ابوحنیفہ سے روایت کی ہے کہ اگر کوئی یہودی یا نصرانی اللہ کی وحدانیت اور حضور کی رسالت کی گواہی دے لیکن یہ اقرار نہ کرے کہ میں اسلام میں داخل ہوں اور نہ ہی یہودیت یاعیسائیت سے اپنی برات کا اظہار کرے تو صرف گواہی دینے کی بنا پر وہ مسلمان نہیں ہوگا۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں : میراخیال ہے کہ میں نے امام محمد کی بھی اسی قسم کی تحریر کہیں دیکھی ہے البتہ امام محمد نے ، السیرالکبیر، میں جو کچھ لکھا ہے وہ حسن بن زیاد کی اس روایت کے خلاف ہے۔ حسن کی اس روایت میں کہی گئی بات کی وجہ یہ ہے کہ ان یہود ونصاری میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جوا سکے قائل ہیں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں لیکن وہ تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں کچھ توا سکے قائل ہیں کہ بیشک محمد اللہ کے رسول ہیں، لیکن ان کی ابھی تک بعثت نہیں ہوئی ہے عنقریب ہونے والی ہے۔ اس لیے اگر ان میں سے کوئی شخص یہودیت یانصرانیت پر قائم رہتے ہوئے اللہ کی وحدانیت اور حضور کی رسالت کی گواہی دے گا تو اس کی یہ گواہی اس کے مسلمان ہونے کی دلیل نہیں بن سکے گی جب تک وہ یہ نہ کہے کہ میں اسلام میں داخل ہوتاہوں یا میں یہودیت یاعیسائیت سے اپنی برات کا اظہار کرتا ہوں۔ اگرہم قول باری (ولاتقولوا لمن القی الیکم السلام لست مومنا) کو اس کے ظاہر پر رہنے دیں تو اس کی اس بات پر دلالت نہیں ہوگی کہ اطاعت وفرمانبرداری کا اظہار کرنے والے پر مسلمان ہونے کا حکم لگادیاجائے کیونکہ اس سے یہ بھی مراد لیا جاسکتا ہے کہ ایسے شخص سے نہ اسلام کی نفی کرو اورنہ ہی اثبات لیکن اس بارے میں تحقیق کرکے معلوم کرو کہ اس قول سے اس کی کیا مراد ہے۔ آپ نہیں دیکھتے کہ ارشاد باری ہے (واذاضربتم فی سبیل اللہ فتبینوا ولاتقولوا لمن القی الیکم السلام لست مومنا، جب تم اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلوا تودوست دشمن میں تمیز کرلیاکرو اور جو شخص سلام میں سبقت کرے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے ظاہرلفظ جس کا امر کا مقتضی ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں تحقیق وتفتیش کا حکم دیا گیا ہے اور علامت ایمان کی نفی کرنے سے روکا گیا ہے ایمان کی علامت کی نفی کی ممانعت میں ایمان کے اثبات اور اس کے حکم کا وجود نہیں ہوتا۔ آپ نہیں دیکھتے کہ جب ہمیں کسی شخص کے ایمان کے بارے میں جس کے حالات سے ہم ناواقف ہوں شک ہوجاتا ہے تو ہمارے لیے اس پر ایمان یا کفر کا حکم لگانا جائز نہیں ہوتا، الایہ کہ تحقیق وتفتیش کرکے ہم اس کی اصلیت معلوم کرلیں، اسی طرح اگر کوئی شخص ہمیں ایسی کوئی خبر سنائے جس کی صداقت یاعدم کا ہمیں کوئی علم نہ ہو تو ہمارے لیے اس کی تکذیب جائز نہیں ہوگی۔ لیکن ہماری ترک تکذیب ہماری طرف سے اس کی تصدیق کی علامت نہیں ہوگی آیت کے مقتضی کی بھی یہی صورت ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے کہ اس میں نہ تو ایمان کا اثبات ہے اور نہ ہی کفر کا اس میں تو صرف تحقیق وتفتیش کا حکم ہے ، یہاں تک کہ ہمیں اس کی اصلیت معلوم ہوجائے۔ البتہ جن روایات کا ہم نے ذکر کیا ہے وہ ایسے شخص پر ایمان کا حکم لگاناواجب کررہی ہیں کیونکہ حضور کا ارشاد ہے (اقتلت مسلما وقتلتلہ، بعد مااسلم، تم نے ایک مسلمان کو قتل کردیا تم نے اسے اس کے اسلام لانے کے بعد قتل کردیا۔ نیز آپ کا ارشاد ہے ، (امرت ان اقاتل الناس حتی یقولوا لاالہ الا اللہ فاذاقالوھا عصمو منی دماء ھم واموالھم الابحقھا) آپ نے کلمہ توحید کے اظہار کرنے والے پر اسلام یعنی مسلمان ہونے کا حکم لگادیا، اسی طرح حضرت عقبہ بن مالک لیثی کی روایت میں آپ کے الفاظ ہیں۔ (ان اللہ تعالیٰ ابی علی ان اقتل مومنا) ۔ آپ نے اس کلمہ طیبہ کے اظہار پر اس شخص کو مومن قرار دے دیا، روایت میں ہے کہ زیر بحث آیت کا نزول بھی اسی جیسے کسی واقعہ کے سلسلے میں ہوا تھا، یہ بات اس پر دلالت کرتی ہے کہ آیت کی مراد یہ ہے کہ جو شخص اس کلمہ کا اظہار کرے ، اس پر ایمان کے اثبات کا حکم دیاجائے۔ منافقین بھی اس کلمہ کے اظہار کے ذریعے اپنی جان ومال کے بچاؤ کا سامان کرلیتے تھے حالانکہ اللہ تعالیٰ کو ان کے اعتقاد کفر کا علم تھا اور حضور بھی ان میں سے بہت سوں کے نفاق سے واقف تھے۔ یہ بات اس پر دلالت کرتی ہے کہ زیر بحث آیت اسلامی سلام کہنے والے پر سلام کا حکم لگانے کی مقتضی ہے۔ قول باری ہے (تبتغون عرض الحیوۃ الدنیا) اس سے مراد مال غنیمت ہے ، دنیاوی متاع یعنی سازوسامان کو عرض کا نام دیا گیا اس لیے اس سازوسامان کی بقاء کی مدت بہت قلیل ہوتی ہے جیسا کہ اس شخص کے متعلق مروی ہے جس نے اظہار اسلام کرنے والے شخص کو قتل کرکے اس کا سارامال لے لیا تھا۔ قول باری ہے (اذا ضربتم فی سبیل اللہ) اس سے اللہ کے راستے میں سفر مراد ہے ، قول باری (فتثبتوا کی قرات تاء اور نون کے ساتھ ہوئی ہے (یعنی فتبنیوا۔ ایک قول ہے کہ تاء اور نون کے ساتھ قرات ہی مختار قرات ہے کیونکہ تثبیت یعنی تحقیق وجستجوا یعنی حقیقت حال معلوم کرنے کے لیے ہوتی ہے اور یہ تثبت اس کا سبب ہوتا ہے۔ قول باری ہے (کذالک کنتم من قبل) تم بھی اس سے پہلے ایسے ہی تھے، حسن کا قول ہے ان جیسے کافر، سعید بن جبیر کا قول ہے تم بھی اپنی قوم کے اندر رہتے ہوئے اپنادین مخفی رکھنے پر مجبور تھے جس طرح یہ لوگ اپنادین مخفی رکھنے پر مجبور ہیں۔ قول باری ہے (فمن اللہ علیکم ، اللہ نے تم پر احسان کیا) یعنی دین اسلام عطا کرکے ، جس طرح یہ قول باری ہے (بل اللہ یمن علیکم ان ھداکم للایمان، بلکہ اللہ تعایل تم پر یہ احسان جتلاتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت دی ، ایک قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں غلبہ عطا کرکے تم پر احسان کیا حتی کہ اپنادین ظاہر کرنے کے قابل ہوگئے۔
Top