Ahkam-ul-Quran - Az-Zukhruf : 22
بَلْ قَالُوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم نے وَجَدْنَآ : پایا ہم نے اٰبَآءَنَا : اپنے آباؤ اجداد کو عَلٰٓي اُمَّةٍ : ایک طریقے پر وَّ اِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰٓي اٰثٰرِهِمْ : ان کے آچار پر۔ نقش قدم پر مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ ہیں۔ راہ پانے والے ہیں
بلکہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راستے پر پایا ہے اور ہم انہی کے قدم بقدم چل رہے ہیں
تقلید کی تردید قول باری ہے (بل قالوا انا وجدنا اباء نا علی امۃ۔ نہیں، بلکہ وہ تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک خاص طریقے پر پایا ہے) تاقول باری (قل اولو جئتکم باھدی مما وجدتم علیہ ابائکم اس پر ان کے پیغمبر نے کہا کہ اور اگر میں اس سے بہتر طریقہ، منزل پر پہنچا دینے کے اعتبار سے لایا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ؟ ) اس آیت میں تقلید کے ابطال پر دلالت موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اس بنا پر مذمت کی ہے کہ انہوں نے اپنے آبائو اجداد کی تقلید کی اور جس طریقے کی طرف حضور ﷺ انہیں بلا رہے تھے اس کے متعلق غور و فکر کرنے کی تکلیف بھی گوارا نہ کی۔
Top