Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Maaida : 48
وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ الْكِتٰبِ وَ مُهَیْمِنًا عَلَیْهِ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَهْوَآءَهُمْ عَمَّا جَآءَكَ مِنَ الْحَقِّ١ؕ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّ مِنْهَاجًا١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ١ؕ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَۙ
وَاَنْزَلْنَآ
: اور ہم نے نازل کی
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
الْكِتٰبَ
: کتاب
بِالْحَقِّ
: سچائی کے ساتھ
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالی
لِّمَا
: اس کی جو
بَيْنَ يَدَيْهِ
: اس سے پہلے
مِنَ
: سے
الْكِتٰبِ
: کتاب
وَمُهَيْمِنًا
: اور نگہبان و محافظ
عَلَيْهِ
: اس پر
فَاحْكُمْ
: سو فیصلہ کریں
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
بِمَآ
: اس سے جو
اَنْزَلَ
: نازل کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَ
: اور
لَا تَتَّبِعْ
: نہ پیروی کریں
اَهْوَآءَهُمْ
: ان کی خواہشات
عَمَّا
: اس سے
جَآءَكَ
: تمہارے پاس آگیا
مِنَ
: سے
الْحَقِّ
: حق
لِكُلٍّ
: ہر ایک کے لیے
جَعَلْنَا
: ہم نے مقرر کیا ہے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
شِرْعَةً
: دستور
وَّمِنْهَاجًا
: اور راستہ
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: اللہ چاہتا
لَجَعَلَكُمْ
: تو تمہیں کردیتا
اُمَّةً
: امت
وَّاحِدَةً
: واحدہ (ایک)
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
لِّيَبْلُوَكُمْ
: تاکہ تمہیں آزمائے
فِيْ
: میں
مَآ
: جو
اٰتٰىكُمْ
: اس نے تمہیں دیا
فَاسْتَبِقُوا
: پس سبقت کرو
الْخَيْرٰتِ
: نیکیاں
اِلَى
: طرف
اللّٰهِ
: اللہ
مَرْجِعُكُمْ
: تمہیں لوٹنا
جَمِيْعًا
: سب کو
فَيُنَبِّئُكُمْ
: وہ تمہیں بتلا دے گا
بِمَا
: جو
كُنْتُمْ
: تم تھے
فِيْهِ
: اس میں
تَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے
اور (اے پیغمبر ! ) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔ اور ان (سب) پر شامل ہے تو جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا۔ ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کردیا ہے اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک ہی شریعت پر کردیتا مگر جو حکم اس نے تم کو دیئے ہیں ان میں وہ تمہاری آزمائش کرنی چاہتا ہے سو نیک کاموں میں جلدی کرو۔ تم سب کو خدا کیطرف لوٹ کر جانا ہے۔ پھر جن باتوں میں تم کو اختلاف تھا وہ تم کو بتادے گا۔
قول باری ہے وانزلنا الیک الکتاب بالحق مصدقا ً نما بین یدیہ من الکتاب ومھیمنا ً علیہ پھر اے محمد ﷺ ! ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب بھیجی جو حق لے کر آئی ہے اور الکتاب میں سے جو کچھ اس کے آگے موجود ہے اس کی تصدیق کرنے والی اور اس کی محافظ نگہبان ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ ، مجاہد اور قتادہ کا قول ہے کہ مہیمن کے معنی امین کے ہیں ۔ ایک قول ہے کہ یہ گواہ کے معنی میں ہے۔ ایک اور قول کے مطابق محافظ اور نگہبان کے معنوں میں ہے ، نیز یہ قول بھی ہے کہ اس کے معنی موتمن کے ہیں یعنی جس پر بھروسہ کیا جائے۔ اس کے مطابق مفہوم یہ ہے کہ یہ کتاب سابقہ کتب آسمانی کی باتیں ہم تک نقل کرنے میں پوری طرح امین ہیں ۔ یعنی ان کتابوں میں اللہ نے جو کچھ نازل کیا تھا یہ کتاب بلا کم و کاست اور بلا کسی تحریف و تبدیل نیز بلا کسی حد و اضافہ کے وہ باتیں ہم تک نقل کرتی ہے ۔ اس لیے کہ جو کسی چیز کا امین ہوتا ہے اس کے متعلق اس کا قول کی تصدیق کی جاتی ہے۔ شاہد یعنی گواہ کا بھی یہی مفہوم ہے۔ اس میں اس امر کی دلیل موجود ہے کہ جس شخص کو کسی چیز کا امین بنایا گیا ہو مثلاً اس کے پاس کوئی چیز ودیعت رکھی گئی ہو یا اسے رعایت کے طور پر دی گئی ہو یا مضاربت وغیرہ کی کوئی صورت ہو تو اس کے بارے میں اس کا قول قابل قبول نہ ہوگا ۔ اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان باتوں کی تصدیق کے وجوب کی خبر دی جو قرآن نے کتب سابقہ سے نقل کی ہیں تو اس بنا پر قرآن کو ان کتابوں کے امین کے نام سے موسوم کیا گیا ۔ سورة بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ جس شخص کو کسی چیز کا امین بنایا گیا ہو اس کے بارے میں اس کا قول قابل قبول ہوگا ، چناچہ ارشاد باری ہے فان امن بعضکم بعضا ً فلیود الذی ائتمن امانتہ ولیتق اللہ ربہ اگر تم میں سے کوئی شخص دوسرے پر بھروسہ کر کے اس کے ساتھ کوئی معاملہ کرے تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے اسے چاہے کہ امانت ادا کر دے اور اللہ اپنے رب سے ڈرے۔ نیز فرمایا ولا یبخس منہ شیئا ً اور اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے۔ جب اللہ تعالیٰ اسے امین قرار دیا تو اس کمی بیشی نہ کرنے کی تلقین فرمائی۔ لفظ مہبمین کے مدلول کے بارے میں اختلاف رائے ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ یہ کتاب یعنی قرآن مجید ہے۔ اس طرح آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن مجید کتب سابقہ کا مہیمن یعنی محافظ و نگہبان اور ان کے منزل من اللہ ہونے پر گواہ ہے۔ مجاہد کا قول ہے کہ اس سے مراد حضور ﷺ کی ذات اقدس ہے۔ قول باری ہے فاحکم بینھم بما انزل اللہ ۔ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطا بق فیصلہ کرو یہ آیت تخییر کے نسخ پر دلالت کرتی ہے جیسا کہ اس کا بیان پہلے گزر چکا ہے۔ قول باری ہے ولا تتبع اھواء ھم اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو ۔ یہ آیت ان لوگوں کے قول کے بطلان پر دلالت کرتی ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ اگر اہل کتاب سے حلف اٹھوانے کی ضرورت پیش آئے تو اس مقصد کے لیے انہیں ان کی عبادت گاہوں یعنی گرجوں وغیرہ میں لے جا کر یہ کام کیا جائے۔ بطلان کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح اس غلط جگہ کا تعظیم کا پہلو پیدا ہوگا جو ان کی خواہشات کے عین مطابق ہوگا جبکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہشات کی پیروی سے روک دیا ہے۔ اس طرح آیت ان لوگوں کے قول کے بطلان پر بھی دلالت کرتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ انہیں ان کے دین کی طرف لوٹا دیا جائے۔ بطلان کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح ان کی خواہشات کی پیروی کا پہلو پیدا ہوگا نیز ان کے من گھڑت احکام کو ایک گونہ حیثیت مل جائے گی ۔ ایک اور دوجہ یہ ہے کہ اگر انہیں ان کے اہل دین کی طرف لوٹا دیا جائے گا تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ یہ ان کے متعلق اس قانون کے مطابق فیصلہ کریں جو صریحا ً اللہ کے انکار پر مبنی ہے اس لیے کہ جس شرعی قانون کے مطابق وہ فیصلہ کریں گے وہ اگرچہ تورات اور انجیل کے مطابق کیوں نہ ہو، پھر بھی اس سے اللہ کا انکار لازم آئے گا اس لیے کہ یہ لوگ اس قانون کو ترک کر کے حضور ﷺ کی شریعت کے اتباع کے من جانب اللہ پابند ہیں۔ قول باری ہے لکل جعلنا منکم شرعۃ ً ومنھا جا تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور راہ عمل مقرر کی شرعہ اور شریعت دونوں ہم معنی الفاظ ہیں جن کے معنی اور گھاٹ کی طرف جانے والے راستے کے ہیں جس پر زندگی کا انحصا رہے۔ اسی مناسبت سے ان امور کو شرعہ اور شریعت کا نام دیا گیا جن کے ذریعے سمعی جہت سے اللہ کی عبادت کی جاتی ہے۔ اس لیے کہ یہ امور اپنے طاعلین کو ابدی نعمتوں والی حیات سر مدی تک پہنچنے کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ قول باری منھاجا ً کے متعلق حضرت ابن عباس ؓ ، مجاہد ، قتادہ اور ضحا کا قول ہے کہ اس سے مراد سنت اور راستہ ہے ۔ اگر راستہ واضح ہو تو کہا جاتا ہے طریق نھج ۔ مجاہد کا قول ہے کہ قول باری شرعۃ سے قرآن مراد ہے اس لیے کہ یہ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے کتاب ہدایت ہے۔ قتادہ اور دوسرے حضرات نے کہا ہے کہ اس سے مراد تورات اور انجیل کی شریعتیں ہیں نیز شریعت سے قرآن بھی مراد ہے۔ اس سے وہ لوگ استدلال کرتے ہیں جو ہم پر ما قبل کی شریعتوں کے لزوم کی نفی کرتے ہیں خواہ ان کا نسخ ثابت نہ بھی ہوا ہو ۔ اس لیے کہ آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہر نبی کے ساتھ ایک شریعت اور منہاج بھیجا گیا ہے۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ آیت میں ان لوگوں کے قول پر کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی جو شریعت تھی وہ حضور ﷺ کی بعثت تک منسوخ نہیں ہوئی تو اس کے بعد اب وہ حضور ﷺ کی شریعت بن گئی جبکہ آپ کی بعث سے پہلے یہ کسی اور نبی یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت تھی ۔ اس لیے شریعتوں کے احکام کے اختلاف پر اس آیت میں کوئی دلالت نہیں ہے۔ نیز کوئی شخص اس بات کے جواز میں اختلاف نہیں کرے گا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اس طریقے اور شریعت کے تحت پیروی کی جائے جس میں گزشتہ انبیاء کی شریعتوں کے ساتھ مطابقت پائی جاتی ہو اس لیے قول جاری لکل جعلنا منکم شرعۃ و منھاجا ً اس بات کی نفی نہیں کرتا کہ حضور ﷺ کی شریعت کی بہت سے امور میں انبیائے سابقین کی لائی ہوئی شریعتوں کے ساتھ مطابقت پیدا ہوجائے۔ جب اس بات اس طرح ہے تو زیر بحث قول باری ہے وہ امور مراد ہوں گے جو انبیائے سابقین کی لائی ہوئی شریعتوں کے جز تھے لیکن ا ب منسوخ ہوچکے ہیں اور حضور ﷺ ان امور میں ان شریعتوں کے پیروکار نہیں رہے۔ اس طرح آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ تم میں سے ہر امت کے لیے ایک شریعت ہے جو دوسری امت کی شریعت سے مختلف ہے۔ قول باری ہے ولو شاء اللہ بجعلکم امۃ واحدۃ ً اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا حسن کا قتال ہے تم سب کو حق پر قائم کردیتا یعنی تمام لوگوں کو حق بات کہنے پر مجبور کردینا مشیت ایزدی کے عین مطابق تھا لیکن اگر ایسا ہوجاتا تو پھر لوگ ثواب کے مستحق نہ ہوتے۔ اس کی مثال یہ قول باری ہے ولو شئنا لاتینا کل نفس ھداھا اگر ہم چاہتے تو ہر نفس کو اس کی ہدایت عطا کردیتے دوسرے حضرات کا قول ہے کہ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اگر اللہ چاہتا تو تمام انسانوں کو ابنیاء کی دعوت کے ذریعے ایک ہی شریعت پر اکٹھا کردیتا ۔ قول باری فاستبقوا الخیرات پس نیکیوں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کا حکم دیا گیا ہے جو اللہ کی بندگی کے طور پر ہمارے لیے مقرر کی گئی ہیں تا کہ موت کی وجہ سے یہ نیکیاں ہم سے رہ نہ جائیں ۔ یہ امر اس پر دلالت کرتا ہے کہ واجبات یعنی فرائض کی تقدیم انہیں موخر کرنے سے افضل ہے مثلاً رمضان کے روزوں کی ادائیگی ، حج اور زکوٰۃ کی ادائیگی اور اسی طرح دوسرے تمام فرائض کی ادائیگی اس لیے کہ ان تمام امور کا شمار خیرات یعنی نیکیوں میں ہوتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ درج بالا وضاحت سے یہ دلالت حاصل ہوتی ہے کہ نماز کی اول وقت میں ادائیگی اسے تاخیر کر کے ادا کرنے سے افضل ہے اس لیے کہ یہ اول وقت میں ادا کی جانے والی نیکیوں میں شامل ہے۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ نماز اول وقت میں ادا کی جانے والی نیکیوں میں شامل ہے۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ نماز اول وقت میں ادا کی جانے والی نیکیوں میں سے نہیں ہیے آیت وجوب کی مقتضی ہے اس لیے اس کا اطلاق ان صورتوں پر ہوگا جو واجب اور لازم ہوچکی ہوں ۔ اس میں یہ دلیل بھی موجود کہ سفر میں روزہ رکھنا نہ رکھنے سے افضل ہے ا س لیے کہ روزہ رکھنا خیرات یعنی نیکیوں میں داخل ہے اور اللہ تعالیٰ نے نیکیوں کی طرف سبقت کرنے کا حکم دیا ہے۔
Top