Ahkam-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 12
وَ الْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَ الرَّیْحَانُۚ
وَالْحَبُّ : اور غلے ذُو الْعَصْفِ : بھس والے وَالرَّيْحَانُ : اور خوشبودار پھول
اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول
عصف اور ریحان کی تشریح قول باری ہے (والحب ذوالعصف والریحان۔ طرح طرح کے غلے ہیں جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور دانہ بھی) حضرت ابن عباس ؓ ، قتادہ اور ضحاک سے مروی ہے کہ عصف بھوسے کو کہتے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ ، مجاہد اور ضحاک سے منقول ہے کہ ریحان ورق یعنی پتے کو کہتے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ ریحان غذائی دانوں کو کہتے ہیں۔ حسن کا قول ہے کہ ریحان پھول کو کہتے ہیں جسے سونگھا جاتا ہے۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ اگر یہ تمام معانی مراد لئے جائیں تو اس میں کوئی امتناع نہیں ہے کیونکہ ریحان کا اسم ان سب پر واقع ہوتا ہے۔ تاہم ریحان کے ظاہری معنی اس پھول کے ہیں جس کی خوشبو سونگھی جاتی ہے۔ جب ریحان کو (الحب ذوالعصف) پر عطف کیا گیا اور عصف پودے کے تنے کو کہتے ہیں تو اس سے یہ دلالت حاصل ہوئی کہ ریحان اس چیز کو کہیں گے جو زمین میں اگ آئے اور تنا بننے سے پہلے اس میں بھینی بھینی خوشبو موجود ہو۔ مثلاً ضیمران جو ایک قسم کی خوشبودار گھاس ہوتی ہے…یا تمام جو ایک خوشبودار نباتات ہے یا آس (ایک پودا جو ریحان کے نام سے مشہور ہے) ان پودوں کی پتیاں زمین کے اندر سے ہی خوشبو دار بن کر پھوٹتی ہیں جبکہ ابھی ان پودوں کے تنے نہیں بنے ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ عطف ظاہری طور پر اس امر کا مقتضی ہے کہ معطوف اور معطوف علیہ دو مختلف چیزیں ہوں۔
Top