Ahkam-ul-Quran - At-Tawba : 55
فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
فَلَا تُعْجِبْكَ : سو تمہیں تعجب نہ ہو اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُهُمْ : ان کی اولاد اِنَّمَا : یہی يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ عذاب دے انہیں بِهَا : اس سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : اور وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
تم ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کرنا۔ خدا چاہتا ہے کہ ان چیزوں سے دنیا کی زندگی میں انکو عذاب دے۔ اور (جب) ان کی جان نکلے تو ( اس وقت بھی) وہ کافر ہی ہوں۔
قول باری ہے (فلا تعجبک اموالھم ولا اولادھم انما یرید اللہ لیعذبھم بھا فی الحیوٰۃ الدنیا۔ ان کے مال و دولت اور ان کی کثرت اولاد کو دیکھ کر دھوکا نہ کھائو۔ اللہ تعالیٰ تو ان چیزوں کے ذریعے ان کو دنیا ہی کی زندگی میں مبتلائے عذاب کرنے والا ہے) اس آیت کی تفسیر میں تین اقوال ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ اور قتادہ کا قول ہے کہ ” دنیا میں ان کے مال و دولت اور ان کی کثرت اولاد کو دیکھ کر دھوکا نہ کھائو۔ اللہ تعالیٰ تو ان چیزوں کے ذریعے ان کو دنیا ہی کی زندگی میں مبتلائے عذاب کرنے والا ہے) اس آیت کی تفسیر میں تین اقوال ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ اور قتادہ کا قول ہے کہ ” دنیا میں ان کے مال و دولت اور ان کی کثرت اولاد کو دیکھ کر دھوکا نہ کھائو، اللہ تعالیٰ انہیں آخرت میں ان چیزوں کی وجہ سے مبتلائے عذاب کرنے والا ہے۔ اس طرح ان دونوں حضرات کے نزدیک کلام میں تقدیم و تاخیر ہے ۔ حسن کا قول ہے۔ ” اللہ تعالیٰ انہیں زکوٰۃ کے سلسلے میں راہ خدا کے اندر انفاق کے ذریعے مبتلائے عذاب کرنے والا ہے۔ “ گویا اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ان پر ایک بوجھ ہے اور اسے وہ اپنے لئے ایک سزا اور عذاب سمجھتے ہیں۔ دوسرے حضرات کا قول ہے کہ ” اللہ تعالیٰ انہیں مصائب کے ذریعے مبتلائے عذاب کرنے والا ہے۔ “ ایک قول کے مطابق دنیا میں بعض دفعہ کافر عذاب الٰہی کے اندر اس طرح مبتلا کیے جاتے ہیں کہ وہ گرفتار ہوجاتے ہیں اور ان کے اموال مسلمانوں کے لئے مال غنیمت بن جاتے ہیں۔ قول باری (لیعذبھم) میں وارد حرف لام، لام عاقبت ہے جس طرح اس قول باری میں ہے (لیکون لھم عدواً وحزنا تاکہ وہ ان کا دشمن اور غم بن جائے) ۔
Top