Ahkam-ul-Quran - At-Tawba : 67
اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُهُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ١ۘ یَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْكَرِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ وَ یَقْبِضُوْنَ اَیْدِیَهُمْ١ؕ نَسُوا اللّٰهَ فَنَسِیَهُمْ١ؕ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
اَلْمُنٰفِقُوْنَ : منافق مرد (جمع) وَالْمُنٰفِقٰتُ : اور منافق عورتیں بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض مِّنْ : سے بَعْضٍ : بعض کے يَاْمُرُوْنَ : وہ حکم دیتے ہیں بِالْمُنْكَرِ : برائی کا وَيَنْهَوْنَ : اور منع کرتے ہیں عَنِ : سے لْمَعْرُوْفِ : نیکی وَيَقْبِضُوْنَ : اور بند رکھتے ہیں اَيْدِيَهُمْ : اپنے ہاتھ نَسُوا : وہ بھول بیٹھے اللّٰهَ : اللہ فَنَسِيَهُمْ : تو اس نے انہیں بھلا دیا اِنَّ : بیشک الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) هُمُ : وہ (ہی) الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان (جمع)
منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس (یعنی ایک ہی طرح کے) ہیں کہ برے کام کرنے کو کہتے اور نیک کاموں سے منع کرتے اور (خرچ کرنے سے) ہاتھ بند کئے رہتے ہیں۔ انہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے بھی ان کو بھلا دیا۔ بیشک منافق نافرمان ہیں۔
قول باری ہے المنافقوں المنافقات بعضھم من بعض منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک دوسرے کے ہم رنگ ہیں اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض کی نسبت بعض کی طرف اس بنا پر کی ہے کہ نفاق پر ان سب کا اجتما ع اور ایکا ہے۔ اس لیے نفاق کا رویہ اختیار کرنے ، بھلائی سے روکنے اور برائی کا حکم دینے میں ایک دوسرے کی مدد اور تعاون کرنے کی بنا پر یہ سب ہم رنگ اور ہم شکل ہیں ۔ جس طرح منجملہ مشابہت کی بناء پر ایک چیز کے بعض حصے کو ایک چیز کی طرف مضاف کردیا جاتا ہے۔ قول باری ہے ویقبضون ایدیھم اور اپنے ہاتھ خیر سے روکے رکھتے ہیں ۔ حسن اور مجاہد سے مروی ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے اپنے ہاتھ روکے رکھتے ہیں ۔ قتادہ کا قول ہے کہ یہ خیر اور نیکی سے رکھتے ہیں ۔ یہ مراد لینا درست ہے کہ انہوں نے ان تمام مذکورہ بالا نیکیوں سے اپنے ہاتھ روک لیے تھے آیت کے لفظ میں ان تمام معانی کا احتمال ہے۔ قول باری ہے نسو اللہ فنسیھم یہ اللہ تعالیٰ کو بھول گئے تو اللہ نے انہیں بھلا دیا ۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کے اوامرکو اور ان پر عمل کو چھوڑ دیا حتیٰ کہ ان کے نزدیک اللہ کے اوامربھولی بسری باتیں بن گئیں ، اس لیے کہ انہوں نے کے کسی حصے پر عمل نہیں کیا جس طرح بھلائی ہوئی چیز پر عمل نہیں کیا جاتا ۔ قول باری فنسیھم کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی رحمت سے محروم کردیا ۔ اللہ نے انہیں گناہ کے نام سے موسوم کیا اس لیے کہ اپنی رحمت سے اپنی محروم کردینا ان کے گناہ کے بالمقابل تھا اس لیے کہ یہ ان کے گناہ کی سزا اور اس کا بدلہ تھا، یہ مجازی تعبیر ہے جس طرح عربوں کا مقولہ ہے الجزاء بالجزاء اولے کا بدلہ یا جس طرح یہ قول باری ہے وجزاء سیئتۃ سیئۃ مثلھا برائی کا بدلہ اس جیسی برائی ہے یا اسی طرح کی اور مثالیں ۔
Top