بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Ahsan-ul-Bayan - Hud : 1
الٓرٰ١۫ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰیٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍۙ
الٓرٰ : الف لام را كِتٰبٌ : کتاب احْكِمَتْ : مضبوط کی گئیں اٰيٰتُهٗ : اس کی آیات ثُمَّ : پھر فُصِّلَتْ : تفصیل کی گئیں مِنْ : سے لَّدُنْ : پاس حَكِيْمٍ : حکمت والے خَبِيْرٍ : خبردار
الر، یہ ایک ایسی کتاب ہے کہ اس کی آیتیں محکم کی گئی ہیں (1) پھر صاف صاف بیان کی گئی ہیں (2) ایک حکیم باخبر کی طرف سے (3)
اس سورت میں بھی ان قوموں کا تذکرہ ہے جو آیات الہی اور پیغمبروں کی تکذیب کر کے عذاب الہی کا نشانہ بنیں اور تاریخ کے صفحات سے یا تو حرف غلط کی طرح مٹ گئیں یا اوراق تاریخ پر عبرت کا نمونہ بنی موجود ہیں۔ اسی لیے حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ کیا بات ہے آپ بوڑھے سے نظر آتے ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے سورة ہود، واقعہ، عم یتسآءلون، اور اذالشمس کورت وغیرہ نے بوڑھا کردیا ہے۔ (ترمذی) 1۔ 1 یعنی الفاظ و نظم کے اعتبار سے اتنی محکم اور پختہ ہیں کہ ان کی ترکیب اور معنی میں کوئی خلل نہیں۔ 1۔ 2 پھر اس میں احکام و شرائع، مواعظ و قصص، عقائد و ایمانیات اور آداب و اخلاق جس طرح وضاحت اور تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں، پچھلی کتابوں میں اس کی نظیر نہیں آئی۔ 1۔ 3 یعنی اپنے اقوال میں حکیم ہے، اس لئے اس کی طرف سے نازل کردہ باتیں حکمت سے خالی نہیں اور وہ خبر رکھنے والا بھی ہے۔ یعنی تمام معاملات اور ان کے انجام سے باخبر ہے۔ اس لئے اس کی باتوں پر عمل کرنے سے ہی انسان برے انجام سے بچ سکتا ہے۔
Top