Ahsan-ul-Bayan - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
ہم نے اس سے پہلے بہت سی جماعتیں تباہ کردیں ہیں، کیا ان میں سے ایک بھی آہٹ تو پاتا ہے یا ان کی آواز کی بھنک بھی تیرے کان میں پڑتی ہے ؟ (1
98۔ 1 احساس کے معنی ہیں، حس کے ذریعے سے معلومات حاصل کرنا۔ یعنی کیا تو ان کو آنکھوں سے دیکھ سکتا یا ہاتھوں سے چھو سکتا ہے ؟ استفہام انکاری ہے۔ یعنی ان کا وجود ہی دنیا میں نہیں ہے کہ تو انھیں دیکھ یا چھو سکے یا دیکھ سکے یا اس کی ہلکی سی آواز ہی تجھے کہیں سے سنائی دے سکے۔ حضرت عمر ؓ کے قبول اسلام کے متعدد اسباب بیان کئے گئے ہیں۔ بیض تاریخ وسیر کی روایتات میں اپنی بہن اور بہنوئی کے گھر میں سورة طہ کا سننا اور اس سے مثاثر ہونا بھی مذکور ہے۔ (فتح القدیر)
Top