Ahsan-ul-Bayan - Al-Hajj : 17
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ الصّٰبِئِیْنَ وَ النَّصٰرٰى وَ الْمَجُوْسَ وَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا١ۖۗ اِنَّ اللّٰهَ یَفْصِلُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَالَّذِيْنَ : اور جو هَادُوْا : یہودی ہوئے وَ : اور الصّٰبِئِيْنَ : صابی (ستارہ پرست) وَالنَّصٰرٰي : اور نصاریٰ (مسیحی) وَالْمَجُوْسَ : اور آتش پرست وَالَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا : اور وہ جنہوں نے شرک کیا (مشرک) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَفْصِلُ : فیصلہ کردے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے شَهِيْدٌ : مطلع
ایمان دار اور یہودی اور صابی اور نصرانی اور مجوسی (1) اور مشرکین (2) ان سب کے درمیان قیامت کے دن خود اللہ تعالیٰ فیصلہ کرے گا (3) اللہ تعالیٰ ہر ہر چیز پر گواہ ہے (4
17۔ 1 مجوسی سے مراد ایران کے آتش پرست ہیں جو دو خداؤں کے قائل ہیں، ایک ظلمت کا خالق ہے، دوسرا نور کا، جسے وہ اہرمن اور یزداں کہتے ہیں۔ 17۔ 2 ان میں مذکورہ گمراہ فرقوں کے علاوہ جتنے بھی اللہ کے ساتھ شرک کا ارتکاب کرنے والے ہیں، سب آگئے۔ 17۔ 3 ان میں سے حق پر کون ہے، باطل پر کون، یہ تو ان دلائل سے واضح ہوجاتا ہے جو اللہ اپنے قرآن میں نازل فرماتے ہیں اور اپنے آخری پیغمبر کو بھی اسی مقصد کے لئے بھیجا تھا، یہاں فیصلے سے مراد وہ سزا ہے جو اللہ تعالیٰ باطل پرستوں کو قیامت والے دن دے گا، اس سزا سے بھی واضح ہوجائے گا کہ دنیا میں حق پر کون تھا اور باطل پر کون کون۔ 17۔ 4 یہ فیصلہ محض حاکمانہ اختیارات کے زور پر نہیں ہوگا، بلکہ عدل و انصاف کے مطابق ہوگا، کیونکہ وہ باخبر ہستی ہے، اسے ہر چیز کا علم ہے۔
Top