Mazhar-ul-Quran - Al-Hajj : 3
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّبِعُ كُلَّ شَیْطٰنٍ مَّرِیْدٍۙ
وَ : اور مِنَ النَّاسِ : کچھ لوگ جو مَنْ : جو يُّجَادِلُ : جھگڑا کرتے ہیں فِي اللّٰهِ : اللہ (کے بارے) میں بِغَيْرِ عِلْمٍ : بےجانے بوجھے وَّيَتَّبِعُ : اور پیروی کرتے ہیں كُلَّ شَيْطٰنٍ : ہر شیطان مَّرِيْدٍ : سرکش
اور (ف 2) کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جو اللہ کے معاملہ میں بےجانے بوجھے جھگڑا کرتے ہیں اور ہر شیطان سرکش کے پیچھے ہولیتے ہیں
گستاخانہ اسلام کا انجام۔ (ف 2) یہ آیت نضر بن حارث کے بارے میں نازل ہوئی جو بڑا ہی جھگڑالو تھا اور فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں اور قرآن کو پہلوں کے قصہ بتاتا تھ اور حشر کا بڑاسخت منکر تھا تو بدر کی لڑائی میں وہ حالت کفر میں مارا گیا اور اس کے ساتھی دو ایک اور شریر تھے جو بجلی گرکرہلاک ہوئے ایسے لوگوں کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی جس کے حاصل معنی یہ ہیں کہ نضر بن حارث اور اس کے ساتھیوں کی طرح آدمی کو دین کی بات میں عقل سے جھگڑنا نہیں چاہیے ، کیونکہ جن باتوں کا شریعت میں حکم دیا گیا ہے ان میں سے اکثر باتوں کی مصلحت کو عقل نہیں پہنچ سکتی ، اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے ذریعہ جو دین کی باتیں بتلادی ہیں ان باتوں کو چھوڑ کر جو شخص عقلی شیطانی وسوسوں میں پڑے گا تو دین ودنیا کاٹوٹا اٹھانا پڑے گا۔
Top