Ahsan-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 52
فَلَمَّاۤ اَحَسَّ عِیْسٰى مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ١ۚ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ١ۚ وَ اشْهَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اَحَسَّ : معلوم کیا عِيْسٰى : عیسیٰ مِنْھُمُ : ان سے الْكُفْرَ : کفر قَالَ : اس نے کہا مَنْ : کون اَنْصَارِيْٓ : میری مدد کرنے والا اِلَى : طرف اللّٰهِ : اللہ قَالَ : کہا الْحَوَارِيُّوْنَ : حواریّ (جمع) نَحْنُ : ہم اَنْصَارُ : مدد کرنے والے اللّٰهِ : اللہ اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَاشْهَدْ : تو گواہ رہ بِاَنَّا : کہ ہم مُسْلِمُوْنَ : فرماں بردار
مگر جب حضرت عیسیٰ ؑ نے ان کا کفر محسوس کرلیا (1) تو کہنے لگے اللہ تعالیٰ کی راہ میں میری مدد کرنے والا کون کون ہے (2) حواریوں (3) نے جواب دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیے کہ ہم تابعدار ہیں۔
52۔ 1 یعنی ایسی گہری سازش اور مشکوک حرکتیں جو کفر یعنی حضرت مسیح کی رسالت کے انکار پر مبنی تھیں۔ 52۔ 2 بہت سے نبیوں نے اپنی قوم کے ہاتھوں تنگ آ کر ظاہری اسباب کے مطابق اپنی قوم کے با شعور لوگوں سے مدد طلب کی ہے۔ جس طرح خود نبی ﷺ نے بھی ابتداء میں جب قریش آپ کی دعوت کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے تھے تو آپ موسم حج میں لوگوں کو اپنا ساتھی اور مددگار بننے پر آمادہ کرتے تھے تاکہ آپ رب کا کلام لوگوں تک پہنچا سکیں جس پر انصار نے لبیک کہا اور نبی ﷺ کی انہوں نے قبل ہجرت مدد کی۔ اس طرح یہاں حضرت عیسیٰ ؑ نے مدد طلب فرمائی یہ وہ مدد نہیں ہے جو مافوق الاسباب طریقے سے طلب کی جاتی ہے کیونکہ وہ تو شرک ہے اور ہر نبی شرک کے سدباب ہی کے لئے آتا رہا ہے پھر وہ خود شرک کا ارتکاب کس طرح کرسکتے تھے۔ لیکن قبر پرستوں کی غلط روش قابل ماتم ہے کہ وہ فوت شدہ اشخاص سے مدد مانگنے کے جواز کے لیے حضرت عیسیٰ ؑ کے قول مَن انصاری الی اللہ سے استدلال کرتے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت نصیب فرمائے (آمین) 52۔ 3 حواریوں حواری کی جمع ہے بمعنی انصار (مددگار) جس طرح نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ ہر نبی کا کوئی مددگار خاص ہوتا ہے اور میرا مددگار زبیر ہے۔
Top