Ahsan-ul-Bayan - Al-Maaida : 84
وَ مَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ مَا جَآءَنَا مِنَ الْحَقِّ١ۙ وَ نَطْمَعُ اَنْ یُّدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیْنَ
وَمَا : اور کیا لَنَا : ہم کو لَا نُؤْمِنُ : ہم ایمان نہ لائیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَا : اور جو جَآءَنَا : ہمارے پاس آیا مِنَ : سے۔ پر الْحَقِّ : حق وَنَطْمَعُ : اور ہم طمع رکھتے ہیں اَنْ : کہ يُّدْخِلَنَا : ہمیں داخل کرے رَبُّنَا : ہمارا رب مَعَ : ساتھ الْقَوْمِ : قوم الصّٰلِحِيْنَ : نیک لوگ
اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو حق ہم پر پہنچا ہے اس پر ایمان نہ لائیں اور ہم اس بات کی امید رکھتے ہیں۔ کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی رفاقت میں داخل کر دے گا (1
84۔ 1 حبشے میں، جہاں مسلمان مکی زندگی میں دو مرتبہ ہجرت کر کے گئے۔ اصحمۃ نجاشی کی حکوت تھی، یہ عیسائی مملکت تھی، یہ آیات حبشے میں رہنے والے عیسائیوں کے بارے میں ہی نازل ہوئیں ہیں تاہم روایات کی رو سے نبی ﷺ حضرت عمرو بن امیہ ضمری ؓ علیہ کو اپنا مکتوب دیکر نجاشی کے پاس بھیجا تھا، جو انہوں نے جاکر سنایا، نجاشی نے وہ مکتوب سن کر حبشے میں موجود مہاجرین اور حضرت جعفر بن ابی طالب کو اپنے پاس بلایا اور اپنے علماء اور عباد و زباد کو بھی جمع کرلیا پھر حضرت جعفر کو قرآن پڑھنے کا حکم دیا۔ حضرت جعفر نے سورة مریم پڑھی جس پر حضرت عیسیٰ ؑ کی اعجازی ولادت اور ان کی عبدیت و رسالت کا ذکر ہے جسے سن کر وہ بڑے متاثر ہوئے اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے اور ایمان لے آئے۔ بعض کہتے ہیں کہ نجاشی نے اپنے کچھ علماء نبی ﷺ کے پاس بھیجے تھے جب آپ ﷺ نے انہیں قرآن پڑھ کر سنایا تو بےاختیار ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور ایمان لے آئے (فتح القدیر) آیات میں قرآن سن کر ان پر جو اثر ہوا اس کا نقشہ کھیینچا گیا ہے اور ان کے ایمان لانے کا تذکرہ ہے قرآن کریم میں بعض اور مقامات پر اس قسم کے عیسائیوں کا ذکر کیا گیا ہے مثلا (وان من اھل الکتاب لمن یومن باللہ وما انزل الیکم وما انزل الیھم خاشعین للہ (سورة آل عمران) یقینا اہل کتاب میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور اس کتاب پر جو تم پر نازل ہوئی اور اس پر جو ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کے آگے عاجزی کرتے ہیں وغیرھا من الآیات اور حدیث میں آتا ہے کہ جب نجاشی کی موت کی خبر نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے صحابہ ؓ سے فرمایا کہ حبشہ میں تمہارے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے اس کی نماز جنازہ پڑھو چناچہ ایک صحرا میں آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ غائبانہ ادا فرائی (صحیح بخاری مناقب الانصار کتاب الجنائز۔ صحیح مسلم، کتاب الجنائز) ایک اور حدیث میں ایسے اہل کتاب کی بابت جو نبی ﷺ کی نبوت پر ایمان لائے بتلایا گیا ہے کہ انہیں دو گنا اجر ملے گا بخاری۔ کتاب العلم و کتاب النکاح)
Top