Ahsan-ul-Bayan - Al-Anfaal : 46
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِیْحُكُمْ وَ اصْبِرُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَۚ
وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور لَا تَنَازَعُوْا : آپس میں جھگڑا نہ کرو فَتَفْشَلُوْا : پس بزدل ہوجاؤگے وَتَذْهَبَ : اور جاتی رہے گی رِيْحُكُمْ : تمہاری ہوا وَاصْبِرُوْا : اور صبر کرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر و سہار رکھو یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (1)
46۔ 1 تیسری ہدایت، اللہ اور رسول کی اطاعت، ظاہر بات ہے ان نازک حالات میں اللہ اور رسول کی نافرمانی کتنی سخت خطرناک ہوسکتی ہے۔ اس لئے ایک مسلمان کے لئے ویسے تو ہر حالت میں اللہ اور رسول کی اطاعت ضروری ہے۔ تاہم میدان جنگ میں اس کی اہمیت دوچند ہوجاتی ہے اور اس موقع پر تھوڑی سی بھی نافرمانی اللہ کی مدد سے محرومی کا باعث بن سکتی ہے۔ چوتھی ہدایت کہ آپس میں تنازع اور اختلاف نہ کرو، اس سے تم بزدل ہوجاؤ گے اور ہوا اکھڑ جائے گی۔ نبی ﷺ نے بھی ایک حدیث میں فرمایا ' لوگو ! دشمن سے مڈ بھیڑ کی آرزو مت کرو اور اللہ سے عافیت مانگا کرو ' تاہم جب کبھی دشمن سے لڑائی کا موقع پیدا ہوجائے تو صبر کرو (یعنی جم کر لڑو) اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سایہ تلے ہے۔ (صحیح بخاری)
Top