Ahsan-ut-Tafaseer - Yunus : 48
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب هٰذَا : یہ الْوَعْدُ : وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
اور یہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (جس عذاب کا) یہ وعدہ (ہے وہ آئے گا) کب ؟
48۔ 49۔ مشرک لوگ حضرت رسول خدا ﷺ سے کہتے تھے کہ آپ جو بار بار قیامت کا ذکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس روز تمہیں تمہارے بد اعمالی کی سزا ملے گی یہ عذاب ہوگا وہ عذاب ہوگا تو بتلائے وہ دن کب ہے اور کب ہوگا جلدی سے وہ ایک دن آن کر ہمیں کچھ نقصان کیوں نہیں پہنچ جاتا اس واسطے اللہ نے اس کا جواب اپنے رسول کو بتلایا کہ ان سے کہہ دو کہ میں آپ اپنی جان کا مالک نہیں ہوں نہ کوئی نفع اپنے کو پہنچا سکتا ہوں اور نہ نقصان پھر میں دوسروں کو کیا نفع نقصان پہنچا سکتا ہوں اور اللہ کے علم غیب میں جو میرا نفع یا نقصان ہے جب اس کا حال مجھ کو معلوم نہیں تو قیامت کے آنے کا خاص وقت میں تم لوگوں کو کیوں کر بتلا سکتا ہوں جو ایک خاص غیب کی بات ہے مجھے تو صرف اتنا ہی اختیار ہے کہ جو بات خدا مجھے بتلاتا ہے میں وہ لوگوں کو پہنچا دیتا ہوں جس بات کی وہ مجھے خبر دیتا ہے اس کو بیان کردیتا ہوں ہاں اتنی بات البتہ کہہ سکتا ہوں کہ ایک نہ ایک روز ضرور قیامت ہوگی مگر کب ہوگی اس کا علم مجھے نہیں یہ خدا ہی جانتا ہے اور یہ بھی کہے دیتا ہوں کہ ہر جاندار کے لئے موت ہے اور موت کا ایک دن مقرر ہے جب آجاتی ہے تو گھڑی بھر بھی دیر نہیں لگتی۔ اجل کسی چیز کے وقت مقررہ کو کہتے ہیں صحیح مسلم میں جابر ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا تمام دنیا کے ختم ہونے کا وقت مقررہ تو اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے مگر یہ بات قسم کھا کر میں کہتا ہوں کہ موجودہ لوگوں میں سے سو برس کے اندر کوئی شخص زندہ نہ رہے گا۔ 1 ؎ معتبر سند سے ترمذی میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا اس امت کے اکثر لوگوں کی عمر ساٹھ سے ستر برس تک کی ہوگی۔ 2 ؎ معتبر سند سے مسند امام احمد میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا منکر نکیر کے سوال جواب کے بعد ہر نیک آدمی کو جنت کا ٹھکانا دکھلا کر اللہ کے فرشتے یہ کہہ دیتے ہیں کہ اس ٹھکانے میں رہنے بسنے کے لئے قیامت کے دن تم لوگوں کو دوبارہ زندہ کیا جاوے گا۔ 3 ؎ ان حدیثوں کو آیتوں کے ساتھ ملانے سے آیتوں کی یہ تفسیر قرار پاتی ہے کہ دنیا کے ختم ہونے کا وقت مقررہ تو اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے گھڑی گھڑی اس کا حال جو یہ لوگ پوچھتے ہیں اس کی انہیں کچھ ضرورت نہیں ان کو تو اپنی عمر کے وقت مقررہ کا حال پوچھنا چاہیے جو سو برس کے اندر ہے۔ اس کے بعد یہ سب مرجاویں گے اور قیامت کے دن جو انجام ان کا ہونے والا ہے مرنے کے ساتھ ہی وہ ان کو دکھادیا جاوے گا۔ 1 ؎ مشکوۃ ص۔ 480 باب قرب الساعۃ و ان من مات فقد قامت قیامنۃ۔ 2 ؎ مشکوۃ ص 450 باب الامل والحرص۔ 3 ؎ الترغیب والترھیب ص 288 ج 2 ماجاء فی عذاب القبر و نعیمہ وسوال منکر ونکیر [۔
Top