Ahsan-ut-Tafaseer - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
58۔ اس آیت میں رسالت کا ثبوت دیا گیا ہے جس طرح اس سے پہلے کی آیتوں میں خدا کی توحید کی دلیلیں بیان کی گئی تھیں اس لئے فرمایا کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور جن پر یہ قرآن نازل ہوا ہے وہ اللہ کے رسول ہیں اور جو شخص اس اللہ کے کلام کی تلاوت کرتا ہے اور اس کے معنے میں غور کرتا ہے وہ سچے عقیدوں کی جھوٹے عقیدوں سے تمیز کرلیتا ہے اس کے دل میں جو کچھ شک و شبہ کی بیماری ہوتی ہے وہ دفع ہوجاتی ہے۔ معتبر سند سے تفسیر ابن مردویہ میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت ﷺ سے شکایت کی کہ میرے دل میں طرح طرح کے وہم خیال آتے رہتے ہیں آپ نے فرمایا قرآن پڑھا کرو دل کی بیماریوں کے لئے قرآن شفا ہے۔ 1 ؎ معتبر سند سے مستدرک حاکم میں عبد اللہ بن مسعود ؓ کی روایت ہے اس میں بھی آنحضرت ﷺ نے قرآن کو شفا فرمایا ہے۔ 2 ؎ اس سے ابو سعید ؓ کی روایت کی پوری تائید ہوجاتی ہے حاصل کلام یہ ہے کہ جو لوگ قرآن کے پیرو ہیں ان کے لئے یہ قرآن سراپا ہدایت ہے رحمت ہے پھر اللہ جل شانہ نے اپنے رسول کو مخاطب کر کے فرمایا اے رسول اللہ ﷺ کے ان لوگوں سے کہہ دو کہ فقط خدا کا فضل و رحمت ہی اس قابل ہے جس پر خوشی کی جائے دنیا کے چند روزہ مال و دولت کو جمع کرنے سے کیا نتیجہ ہے خدا کی مہربانیوں کو جمع کرنے کی کوشش کی جاوے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ خدا نے فضل جو اس آیت میں فرمایا اس سے مراد قرآن مجید ہے اور رحمت سے مراد دین اسلام ہے۔ صحیح مسلم میں ابی امامہ ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن قرآن ان گنہگار لوگوں کی شفاعت کریگا جو قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ 3 ؎ صحیح مسلم میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا آدمی نے اپنے کھانے پینے اور صدقہ خیرات دینے کے بعد جو مال مرتے وقت دنیا میں چھوڑا وہ دوسروں کا ہے مال کے جمع کرنے والے شخص کی ذات کو اس مال سے کچھ فائدہ نہیں۔ 4 ؎ آیت میں قرآن شریف کے نازل ہونے کی نعمت کو مال کے جمع کرنے سے بہتر جو فرمایا یہ حدیثیں گویا اس کی تفسیر ہیں جس کا حاصل یہ ہے کہ مرتے وقت دنیا میں آدمی نے جو مال جمع کر کے چھوڑا وہ جمع کرنے والے شخص کے حق میں بیکار ہے برخلاف قرآن شریف کے نازل ہونے کی نعمت کے کہ وہ قیامت کے دن گنہگار قرآن پڑھنے والوں کے حق میں ایک شفاعت کا آسرا ہے۔ 1 ؎ تفسیر فتح البیان ص 371 ج 2۔ 2 ؎ الترغیب ص 259 ج 1 کتاب قراء ۃ القرآن۔ 3 ؎ صحیح مسلم ص 270 ج 1 باب فضل قراء ۃ القرآن الخ۔ 4 ؎ مشکوۃ ص 440 کتاب الرقاق۔
Top