بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Humaza : 1
وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِۙ
وَيْلٌ : خرابی لِّكُلِّ : واسطے، ہر هُمَزَةٍ : طعنہ زن لُّمَزَةِۨ : عیب جو
ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغل خور کی خرابی ہے
1۔ 9۔ دنیا میں اگر آگ آدمی کے جسم میں اس طرح لگے کہ دل تک پہنچ جائے تو آدمی فوراً مرجائے کیونکہ دل پر کوئی صدمہ پہنچے تو آدمی اس کی برداشت نہیں کرسکتا دوزخ کے عذاب میں یہ ایک اور سخت تکلیف ہے کہ دوزخی شخص ناقابل برداشت عذاب متواتر جھیلے گا اور پھر بےحیا زیست جیتا رہے گا۔ اسی واسطے سبح اسم میں فرمایا کہ دوزخی لوگ نہ زندوں میں ہوں گے نہ مردوں میں تفسیر ابن منذر 1 ؎ وغیرہ میں جو روایتیں ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرکین مکہ میں بعض شخصوں کو چغل خوری اور لوگوں کی نقلیں لگانے کی عادت تھی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی تنبیہ میں یہ سورة نازل فرمائی۔ دوزخ کے دروازے اس طرح بند کئے جائیں گے کہ کہیں سے روشنی نظر نہ آئے گی اور تین ہزار برس کے سلگانے سے دوزخ کی آگ کا رنگ تو کالا ہے جس کا ذکر اوپر گزر چکا ہے اس واسطے دوزخ میں بالکل اندھیرا ہوگا اور آگ کے لمبے لمبے ایک طرح کے ستون کی صورت کے تابوت ہوں گے جن میں بعض دوزخیوں کو بند کرکے اوپر سے کیلیں جڑ دی جائیں گی وہی ذکر اس سورة میں ہے۔ (1 ؎ تفسیر الدر المنثور ص 392 ج 6۔ )
Top