Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 102
وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِیَ ظَالِمَةٌ١ؕ اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ
وَ : اور كَذٰلِكَ : ایسی ہی اَخْذُ : پکڑ رَبِّكَ : تیرا رب اِذَآ اَخَذَ : جب اس نے پکڑا (پکڑتا ہے) الْقُرٰي : بستیاں وَهِىَ : اور وہ ظَالِمَةٌ : ظلم کرتے ہوں اِنَّ : بیشک اَخْذَهٗٓ : اس کی پکڑ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ : دردناک سخت
اور تمہارا پروردگار جب نافرمان بستیوں کو پکڑا کرتا ہے تو اسکی پکڑ اسی طرح کی ہوتی ہے۔ بیشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی (اور) سخت ہے۔
102۔ اللہ پاک نے اس آیت میں اپنے رسول برحق ﷺ کو یہ خبر دی کہ تیرے خدا کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے جب کسی ظالم کو پکڑ لیتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا جیسے یہ گاؤں جن میں ظالم بستے تھے جن کا ذکر ہوچکا ہے کہ آخر برباد ہی کر دئیے گئے اس کی پکڑ بہت درد ناک ہے اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ یہ حکم انہیں گاؤں اور بستیوں کے لئے تھے اوروں کے وا سطے نہیں ہے بلکہ ہر ایک ظالم کا یہی نتیجہ ہوگا ابو موسیٰ اشعری ؓ کی حدیث صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے گزر چکی ہے کہ اللہ پاک ظالم کو مہلت دیتا ہے اور جب پکڑ لیتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا 1 ؎ یہ حدیث آیت کی گویا تفسیر ہے۔ 1 ؎ صحیح بخاری ص 678 ج 2 قولہ وکذلک اخذ ربک الخ۔
Top